Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مراجعت

محب عارفی

مراجعت

محب عارفی

MORE BYمحب عارفی

    وہ چکا چوند وہ شہر کے جلوے

    وہ تماشے وہ کرتب اجالوں کے

    ہو رہے محو ہم بسکہ سائے تھے

    ہر طرف شعبدے بے کراں سے تھے

    مبتلا جن میں ہم جسم و جاں سے تھے

    نہ رہا یاد آئے کہاں سے تھے

    نظر اک دین تھی خود نظاروں کی

    ذات اپنی عبارت انہیں سے تھی

    رہن دریا تھی گرداب کی ہستی

    انس کے رابطوں کے امیں تھے ہم

    اک فضا تھی جہاں ہر کہیں تھے ہم

    رابطوں کے سوا کچھ نہیں تھے ہم

    کھیل تھا اک چراغ تمنا کا

    جس کی لو سے تھی سب روشنی برپا

    وقت کا تیل نظروں سے اوجھل تھا

    یہ گذشتہ بہاروں کے گل بوٹے

    چمن آرزو کے جگر گوشے

    ہمیں گھیرے کھڑے راستے روکے

    لئے آنکھوں میں رنج و محن اپنے

    کئے جائیں گے کب تک جتن اپنے

    ہمیں جانے بھی دیں اب وطن اپنے

    مأخذ:

    siip (Magzin) (Pg. 159)

    • مصنف: Nasiim Durraani
      • اشاعت:  39 (Quarterly)
      • ناشر: Fikr-e-Nau
      • سن اشاعت:  39 (Quarterly)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے