Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مرقع عبرت

MORE BYلالہ انوپ چند آفتاب پانی پتی

    جلوۂ حسن ازل آئے تصور میں اگر

    گوشۂ دل میں مچلتے ہوئے ارماں ہوں گے

    اک حسیں گور غریباں پہ ہوا یوں گویا

    یہ بھی کمبخت کبھی حضرت انساں ہوں گے

    پاؤں رکھتے بھی نزاکت سے اگر ہوں گے کہیں

    بے بدل حسن جہاں سوز پہ نازاں ہوں گے

    پھول بستر پہ بچھانے کو اگر حاصل تھے

    سیر کے واسطے باغ اور گلستاں ہوں گے

    عطر ملنے کے لئے کپڑے بدلنے کے لئے

    محل و ایواں میں بہت دست حسیناں ہوں گے

    نت نئی روز میسر تھی انہیں بزم سرود

    دل بہلنے کے لئے سینکڑوں ساماں ہوں گے

    ایک لمحہ بھی گزرتا تھا جو تنہائی میں

    مضطرب اور پریشان یہ ذیشاں ہوں گے

    گور و مرقد پہ یوں ہی سیر کو آتے ہوں گے

    اور سینوں میں لئے حسرت و ارماں ہوں گے

    کیا خبر تھی کہ اجڑ جائے گا گلزار حیات

    ایک جھونکے سے ہوا کے نہ یہ ساماں ہوں گے

    کیا یوں ہی موت مٹائے گی جہاں سے ہم کو

    کیا یوں ہی اپنے لئے دشت و بیاباں ہوں گے

    زندگی میں نہ کریں گے جو بشر کار ثواب

    وقت رخصت وہ پریشان و پشیماں ہوں گے

    آفتابؔ ان کی سمجھتا ہوں حیات ابدی

    جو بشر دھرم پہ سو جان سے قرباں ہوں گے

    مأخذ:

    Josh-e-watan (Pg. E-64 B-62)

    • مصنف: لالہ انوپ چند آفتاب پانی پتی
      • اشاعت: 1941
      • ناشر: مطبوعہ دلی پرنٹنگ ورکس، دہلی
      • سن اشاعت: 1941

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے