Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مرغی کی مصیبت

غلام عباس

مرغی کی مصیبت

غلام عباس

MORE BYغلام عباس

    ہم نے بطخ کے چھ انڈے

    اک مرغی کے نیچے رکھے

    پھوٹے انڈے پچیس دن میں

    بول رہے تھے بچے جن میں

    بچے نکلے پیارے پیارے

    مرغی کی آنکھوں کے تارے

    رنگ تھا پیلا چونچ میں لالی

    آنکھیں ان کی کالی کالی

    چونچ تھی چوڑی پنجہ چپٹا

    باقی چوزوں کا سا نقشہ

    بچے خوش تھے مرغی خوش تھی

    ہم بھی خوش تھے وہ بھی خوش تھی

    مرغی چگتی کٹ کٹ کرتی

    لے کے ان کو باغ میں پہنچی

    جمع ہوئے واں بچے اس دم

    کوثر تاشی نیلو مریم

    کوثر جو تھی چھوٹی بچی

    بھولی بھالی عقل کی کچی

    اس نے جھٹ اک چوزہ لے کر

    پھینک دیا تالاب کے اندر

    کی یہ شرارت اس پھرتی سے

    رہ گئے ہم سب نہ نہ کہتے

    چوزہ جو تھا ننھا منا

    ہم سمجھے بس اب یہ ڈوبا

    لیکن صاحب وہ چوزہ تو

    کر گیا حیراں پل میں سب کو

    پانی سے کچھ بھی نہ ڈرا وہ

    پہلے جھجکا پھر سنبھلا وہ

    خوب ہی تیرا چھپ چھپ کر کے

    چونچ میں اپنی پانی بھر کے

    بچوں نے پھر باقی چوزے

    ڈال دیے تالاب میں سارے

    ہونے لگی پھر خوب غڑپ غپ

    چھپ چھپ چھپ چھپ چھپ چھپ چھپ چھپ

    مرغی کانپی ہول کے مارے

    جا پہنچی تالاب کنارے

    کٹ کٹ کر کے ان کو بلایا

    اک بھی بچہ پاس نہ آیا

    شاید وہ سمجھے نہیں بولی

    بڑھ گئی آگے ان کی ٹولی

    مأخذ:

    چاند تارا (Pg. 49)

    • مصنف: غلام عباس
      • ناشر: کتاب پرائیویٹ لمیٹڈ، کراچی
      • سن اشاعت: 2013

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے