مشترکہ خواب کی قبر پر
رات تیری مری آرزوؤں کا مسکن یہ رات
گھور کالی سیہ بادلوں سے اٹی
تیرے میرے گناہوں ثوابوں
سوالوں جوابوں سے عاری یہ رات
خون کی حدتوں میں دہکتی ہوئی
سارے خوابوں کا ایندھن بناتی ہوئی
رتجگوں کی چتا
جو تری میری آنکھوں میں بھڑکی
بھڑک کے بجھی
ساری عمروں کے دکھ
آتی جاتی ہر اک سانس میں ہیں سنبھالے ہوئے
سانس جو آس کی دوستی کو بھلا بھی چکی
دھیرے دھیرے سمٹتی ہوئی
کن یگوں پر نظر کو جمائے ہوئے
برف ہونے لگی
رات وعدے سبھی اصل کے
جو نہ پورے ہوئے
کیوں کیے
کور آنکھیں بھکاری بنی ہیں
مجسم سوالی بنی ہیں
خموشی کا کاسہ لیے
وصل کی ریز گاری کے ہیں منتظر
چھن چھنن
کوئی آواز کوئی بھی
خوشیوں کے سکوں سے لبریز آواز
آنکھیں سنیں
کیسے لیکن سنیں
سرمئی شام اپنا لبادہ بدل بھی چکی
رات آئی
یہ ڈولی نہیں کچھ جنازے اٹھائے ہوئے
سارے وعدے بھلائے ہوئے
شہر افسوس
ایک ماتم لہو کی روانی میں ہے
راکھ ہی راکھ آنکھوں کے پانی میں ہے
مأخذ:
Pakistani Adab (Pg. 139)
- مصنف: Dr. Rashid Amjad
-
- اشاعت: 2009
- ناشر: Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan
- سن اشاعت: 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.