Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مسکراہٹ

عاصم بدر

مسکراہٹ

عاصم بدر

MORE BYعاصم بدر

    درد کے لا متناہی صحرا سے گزرنے کے بعد ماں نے آنکھیں کھولیں

    دیکھا دعا کے لیے اٹھے ہاتھ گر چکے تھے کیونکہ میں

    رو رہی تھی

    میں روتی رہی اور ماں مسکرا دی

    میں بارہ سال کی تھی جب مجھے پہلی دفعہ خون آیا

    دادی بابا سب کے کندھے اضافی بوجھ سے جھک گئے کیونکہ میں رو رہی تھی

    میں روتی رہی اور ماں مسکرا دی

    میں اٹھارہ سال کی تھی جب میرے گھر پہلا پتھر گرا اور پھر مجھے دو اجنبی ہاتھوں نے نرمی سے تھاما

    بابا کی آنکھ نم ہو گئی کیونکہ میں رو رہی تھی

    میں روتی رہی اور ماں مسکرا دی

    مجھے خون آنا بند ہو گئے تھے اور سب کے ہاتھ دعاؤں کے لیے اٹھ چکے تھے

    اور پھر سب کے ہاتھ گر گئے کیونکہ وہ رو رہی تھی

    وہ روتی رہی اور ماں مسکرا دی

    پھر ایک دن میرے بھائی نے ایک خون کر دیا میں ونی ہو گئی اور سبھی چپ رہے

    سبھی چپ رہے اور میں روتی رہی

    میں روتی رہی اور ماں بلک بلک کر رو دی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے