ناآشنائی
یہ کس نے چہروں پہ تان دی ہے
ناآشنائی کی پھر سے چادر
کہ اس کی اجلی زمیں پہ میں نے
برش سے آنکھوں کے
ایک پیکر بنا دیا تھا
وہ ایک پیکر کہ جس میں اپنے تمام خوابوں کا خوں بھرا تھا
بہار بن کر کھلیں تھیں اس پر
مری تمنا کی ساری کلیاں
مگر وہاں اب بسیرا کرتی ہے
ناآشنائی
وہ ساری کلیاں
شناسا ہوں جن سے عمر بھر کا
کھلیں تو خوشبو وہ ناآشنائی کی میرے گھر میں
بسا گئی ہیں
مری نگاہوں کے سارے منظر کو
دشت ویراں بنا گئی ہیں
مأخذ:
سپنے جاگتی آنکھوں کے (Pg. 121)
- مصنف: عابد جعفری
-
- ناشر: انسٹی ٹیوٹ آف تھرڈ ورلڈ آرٹ اینڈ لٹریچر، برطانیہ
- سن اشاعت: 1990
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.