Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نا مرادی کی ایک نظم

نیلم ملک

نا مرادی کی ایک نظم

نیلم ملک

MORE BYنیلم ملک

    مجھے پہلے لگتا تھا

    میرے بھی کمرے کی ہیں چار دیواریں

    اور ایک در ہے

    اور اس در کے باہر

    مرا ایک گھر ہے

    اور اس گھر کے باہر مری ایک دنیا

    اب اکیس دن سے

    اسی ایک کمرے میں

    روزانہ چوبیس گھنٹوں سے کچھ ساعتیں کم

    مسلسل مقید

    میں یہ دیکھتی ہوں

    مرے چاروں جانب

    فقط در ہی در ہیں

    سبھی در کھلے ہیں

    ہر اک در کے باہر

    زمانہ جدا ہے

    کہیں بین کرتی سبک سار حوریں

    کہیں رقص کرتے برہنہ فرشتے

    کہیں سبز ملبوس میں زرد روحیں کہ شاید ہیولے

    کہیں جسم ہی جسم

    جن میں کبھی روح پھونکی گئی تھی

    مگر اب وہ کٹھ پتلیاں ہیں

    جو خود اپنی ڈوریں ہلاتے ہوئے

    گھپ اندھیرے میں اتری چلی جا رہی ہیں

    کہیں زہر پینے سے منکر ہے سقراط

    اور بھیک میں زندگی مانگتا ہے

    کہیں پر ہے نیرو

    وہی بانسری جو بجاتا رہا شہر جلتا رہا

    اب وہ اژدر کی صورت گلے میں حمائل

    شکنجے کو ایسے کسے جا رہی ہے

    کہ نیرو کی آنکھیں

    ابل کر جلے شہر کی راکھ پر بہہ رہی ہیں مسلسل

    کہیں ہرنیاں ایک ہی چوکڑی میں

    زمیں آسماں کے قلابے ملانے میں

    کب سے مگن قہقہے ریت پر مارتی ہیں

    جہاں پر وہیں پھول بن کھل اٹھیں

    اور مجنوں بھلائے ہوئے اپنی لیلیٰ کو یکسر

    چنے پھول بن سے فقط سرخ کلیاں

    کہیں پر زلیخا ہے

    جو ناخنوں کی دراڑوں میں اٹکے ہوئے

    سعد کرتے کے دھاگوں کو

    دانتوں سے نوچے چلی جا رہی ہے

    کراہے چلی جا رہی ہے

    اور اک در کے باہر

    جہاں تو کھڑا ہے

    میں یک بارگی اس کی جانب لپکتی ہوں

    دہلیز دلدل ہے

    دلدل کی کیا ہو بیاں بے کرانی

    فلک اس میں ڈوبے تو واپس نہ ابھرے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے