نزہت شام نے جب رخت سفر باندھ لیا
درد نے روح کو بیداری کا پیغام دیا
آہ ناسور وفا
گھر سے ہم عشرت آزاد کے شیدا نکلے
ہو کے جاں سوزی تنہائی سے پسپا نکلے
لے کر اپنے دل بیمار کو تنہا نکلے
سوچ رکھا تھا کہ اب یوں اسے بہلائیں گے
رقص میں مے میں کسی ساز میں کھو جائیں گے
ہوش سے آج تو محروم سے ہو جائیں گے
تاکہ ہو جنس تمنا کے فسوں سے چھوٹے
مصلحت کوش بنے قید جنوں سے چھوٹے
سر سے دل دارئ آزاد کا سودا نکلے
درد مٹ جائے تری یاد کا کانٹا نکلے
لیکن اس شومیٔ تقدیر کا کیا ہو شکوہ
سر ہی جب ناز گہ وار سے اونچا نکلے
- کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 357)
- Author : Munavvar Jameel
- مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.