Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نامۂ جاناں

احمد فراز

نامۂ جاناں

احمد فراز

MORE BYاحمد فراز

    مدتوں بعد ملا نامۂ جاناں لیکن

    نہ کوئی دل کی حکایت نہ کوئی پیار کی بات

    نہ کسی حرف میں محرومئ جاں کا قصہ

    نہ کسی لفظ میں بھولے ہوئے اقرار کی بات

    نہ کسی سطر پہ بھیگے ہوئے کاجل کی لکیر

    نہ کہیں ذکر جدائی کا نہ دیدار کی بات

    بس وہی ایک ہی مضموں کہ مرے شہر کے لوگ

    کیسے سہمے ہوئے رہتے ہیں گھروں میں اپنے

    اتنی بے نام خموشی ہے کہ دیوانے بھی

    کوئی سودا نہیں رکھتے ہیں سروں میں اپنے

    اب قفس ہی کو نشیمن کا بدل جان لیا

    اب کہاں طاقت پرواز پروں میں اپنے

    وہ جو دو چار سبو کش تھے کہ جن کے دم سے

    گردش جام بھی تھی رونق مے خانہ بھی تھی

    وہ جو دو چار نواگر تھے کہ جن کے ہوتے

    حرمت نغمہ بھی تھی جرأت رندانہ بھی تھی

    کوئی مقتل کوئی زنداں کوئی پردیس گیا

    چند ہی تھے کہ روش جن کی جداگانہ بھی تھی

    اب تو بس بردہ فروشی ہے جدھر بھی جاؤ

    اب تو ہر کوچہ و کو مصر کا بازار لگے

    سر دربار ستادہ ہیں بیاضیں لے کر

    وہ جو کچھ دوست کبھی صاحب کردار لگے

    غیرت عشق کہ کل مال تجارت میں نہ تھی

    آج دیکھو کہ ہیں انبار کے انبار لگے

    ایسا آسیب زدہ شہر کہ دیکھا نہ سنا

    ایسی دہشت ہے کہ پتھر ہوئے سب کے بازو

    در و دیوار خرابات وہی ہیں لیکن

    نہ کہیں قلقل مینا ہے نہ گل بانگ سبو

    بے دلی شیوۂ ارباب محبت ٹھہرا

    اب کوئی آئے کہ جائے ''تنناہو یاہو''

    مأخذ:

    kulliyate ahamd faraaz (Pg. 701)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے