Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نعرۂ اردو

MORE BYاظہار ملیح آبادی

    میرے ہر لفظ میں ہے کوثر و گنگا کا لہو

    ادب و فن ہی ہیں بکھرے ہوئے میرے گیسو

    چمن شرق میں رقصندہ ہیں میری خوشبو

    دولت علم سے آباد ہے میرا پہلو

    خون دل سے در شہوار کئے ہیں پیدا

    میں نے ہر عہد میں فن کار کیے ہیں پیدا

    میری زلفوں کو ولیؔ نے بھی سنوارا تھا کبھی

    مجھ کو حالیؔ نے محبت سے پکارا تھا کبھی

    شیفتہؔ نے مری کشتی کو ابھارا تھا کبھی

    مصحفیؔ نے مرے چہرے کو نکھارا تھا کبھی

    ذوقؔ و مومنؔ نے مرا ساز بجایا برسوں

    داغؔ نے اپنے کلیجے سے لگایا برسوں

    یاد تو ہوں گے زمانے کو وہ انشاؔ و نظیرؔ

    یاد تو ہوں گے زمانے کو وہ میرؔ اور امیرؔ

    یاد تو ہوں گے زمانے کو وہ مہرؔ اور منیرؔ

    یاد تو ہوں گے زمانے کو انیسؔ اور دبیرؔ

    مجھ کو چکبستؔ نے جوہرؔ نے شررؔ نے پالا

    میں ہوں جس کو کہ شہنشاہ ظفرؔ نے پالا

    میرے آغوش میں پنہاں ہے متاع سائلؔ

    اب بھی سیمابؔ سے رقصندہ ہے میری محفل

    آج بھی برقؔ سے رخشندہ ہے میری منزل

    اب بھی باقی ہیں فراقؔ‌ و جگرؔ و ساغرؔ و دلؔ

    اپنے ہاتھوں میں بہاراں کا اٹھائے ہوئے ساز

    آج بھی ہے مری محفل میں بلانوش مجازؔ

    اصغرؔ و اکبرؔ و احسنؔ کی بھی دم ساز ہوں میں

    جس کو تلسیؔ نے بجایا تھا وہی ساز ہوں میں

    آج بھی کیفیؔ و محرومؔ کی آواز ہوں میں

    آج بھی ساحرؔ و سردارؔ کا اعجاز ہوں میں

    فلسفہ میرے صحیفے میں ہے حکمت بھی ہے

    آرزو بھی مرے آغوش میں حسرت بھی ہے

    اب بھی عباس کا پرچم ہے مری محفل میں

    جادہ پیما ہے نیازؔ اب بھی مری منزل میں

    اب بھی کام آتا ہے آزار مری مشکل میں

    اعظمیؔ آج بھی خندیدہ ہے میرے دل میں

    اب بھی ضو‌‌ ریزئ اخترؔ ہے مری باتوں میں

    آج بھی کرشن کی مرلی ہے مرے ہاتھوں میں

    آج بے کیف ہوں بے رنگ ہوں بے حال ہوں میں

    خود یگانوں کی نگاہوں سے بھی پامال ہوں میں

    ان سے کہہ دے یہ کوئی آتش سیال ہوں میں

    جوشؔ کا جوش ہوں اقبالؔ کا اقبال ہوں میں

    میرے آغوش میں غالبؔ بھی ہیں سرشارؔ بھی ہیں

    اس نئے دور کے آغاز میں اظہارؔ بھی ہیں

    مأخذ :
    • Naye Tarane

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے