Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ندی نے کہا

سردار پنچھی

ندی نے کہا

سردار پنچھی

MORE BYسردار پنچھی

    موت دیتے ہو کیوں زندگی کی طرح

    مجھ کو جینے دو بس اک ندی کی طرح

    جھلملاتے ہمالے سے اتری ہوں میں

    چاہے جیسی ہوں گنگا کی بیٹی ہوں میں

    میرے سینے میں ممتا کے دھارے بھی ہیں

    میری باہوں میں کچھ غم کے مارے بھی ہیں

    میرے پہلو میں اپنے ستارے بھی ہیں

    میری باہیں بھی ہیں یہ کنارے بھی ہیں

    دل میں ہے بھاونا روشنی کی طرح

    مجھ کو جینے دو بس اک ندی کی طرح

    ناچتی اور نچاتی چلی جا رہی

    لے میں اک گیت گاتی چلی جا رہی

    کتنے طوفاں اٹھاتی چلی جا رہی

    پھر بھی تالی بجاتی چلی جا رہی

    لاکھوں ارمان میرے بھی سینے میں ہیں

    قطرے شبنم کے میرے پسینے میں ہیں

    کل سمندر سے ملنا ہے جا کے مجھے

    اس کو پانا ہے خود کو مٹا کے مجھے

    موت کا غم ملے گا خوشی کی طرح

    مجھ کو جینے دو بس اک ندی کی طرح

    اپنے ساگر کی اک پاک دھارا تھی میں

    نیلے پانی کی آنکھوں کا تارا تھی میں

    گندگی کی نظر مجھ پہ ڈالی گئی

    میرے آنچل پہ کالکھ لگا دی گئی

    میری لہروں کا آنند لیتے رہے

    لے کے امرت مجھے زہر دیتے رہے

    مجھ پہ پنچھیؔ ہی الطاف کر دے گا پھر

    یہ سمندر مجھے صاف کر دے گا پھر

    جسم ہو جائے گا چاندنی کی طرح

    مجھ کو جینے دو بس اک ندی کی طرح

    موت دیتے ہو کیوں زندگی کی طرح

    مجھ کو جینے دو بس اک ندی کی طرح

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے