Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نہیں معلوم

ظریف جبلپوری

نہیں معلوم

ظریف جبلپوری

MORE BYظریف جبلپوری

    اٹھا چمن سے یہ کیسا دھواں نہیں معلوم

    بچا کہ خاک ہوا آشیاں نہیں معلوم

    میں اڑ کے جاؤں تو جاؤں کہاں نہیں معلوم

    مجھے تو گھونسلے کا بھی نشاں نہیں معلوم

    فرائیڈے کو تو مے خانہ بند رہتا ہے

    نماز پڑھتا ہے پیر مغاں نہیں معلوم

    جگر سے پھیپھڑے سے دل سے یا کہ گردے سے

    کہاں سے اٹھتا ہے درد نہاں نہیں معلوم

    میں ٹائی باندھ کے آواز بھینچ لیتا ہوں

    حساب تو ہمیں اللہ میاں نہیں معلوم

    عدو بھی زندہ ہے اور میں بھی ہوں بقید حیات

    ہیں آپ کے لئے گریہ کناں نہیں معلوم

    وہی تو نکلے ہے لیڈر جو اپنا لیڈر ہے

    کہ ووٹ دینے لگیں رنڈیاں نہیں معلوم

    بہار آنے سے کیوں خوش ہوئے یہ دیوانے

    بہار ہی میں نہاں ہے خزاں نہیں معلوم

    ہزار لاکھ بہانے بناؤ تم لیکن

    نظر تو بھانپ چکے یار خاں نہیں معلوم

    نہ آگے بڑھتی ہے اب تو نہ پیچھے ہٹتی ہے

    کہاں اٹک گئی عمر رواں نہیں معلوم

    ہماری قبر کے تختے چرا کے کہتے ہیں

    جلاؤ لکڑی بہت ہے گراں نہیں معلوم

    ظریفؔ آپ سنبھل کر پڑھا کریں اشعار

    مشاعرہ میں ہیں اہل زباں نہیں معلوم

    مأخذ:

    فرمانِ ظرافت (Pg. 215)

    • مصنف: ظریف جبلپوری
      • ناشر: ادبی پریس، کراچی
      • سن اشاعت: 1952

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے