Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نظم

MORE BYعادل منصوری

    وہ ایک لمحہ

    جو سر پٹکتا ہے پتھروں پر

    پڑا ہوا ہے جو شام کے پھیلتے دھویں میں لہو میں لت پت

    وہ ایک لمحہ

    کہ جس کی خاطر ہزاروں صدیاں کروڑوں برسوں سے آبلہ پا

    مگر وہ لمحہ

    سفر کی پیلی اداسیوں کے کبوتروں کے پروں سے الجھا

    سواد منزل کی مشعلوں میں

    پگھل پگھل کر عیاں ہوا ہے

    وہ ایک لمحہ

    سلگتے شبدوں کی انگلیوں سے گرا جو نیچے

    تو دھنس گیا پھر اٹل معانی کی دلدلوں میں

    مگر یہ اچھا ہوا کہ اس دم

    کھجور بھر کر جہاز آئے

    تمام نظریں کھجور کی گٹھلیوں میں انزال ڈھونڈتی تھیں

    وہ چھ مہینے حمل اٹھائے ہمارے گھر کی قدیم زینت

    نہ سیڑھیوں پر

    نہ کھڑکیوں میں

    نہ چائے کی پیالیوں سے اٹھتے دھویں کے پیچھے

    تمنا کاغذ پہ پھیل جائے تو اس کی شدت کا نام ٹوٹے

    سفید بکری کی آنکھ سے کون جھانکتا ہے

    تمہیں خبر ہے

    تمہیں خبر ہو تو مجھ سے کہہ دو

    میں اپنے والد کی قبر کا راستہ تلاشوں

    ادھر بھی سورج میں سارا منظر لہو لہو ہے

    ادھر بھی سایوں میں ساری آنکھیں دھواں دھواں ہیں

    یہ بند آنکھوں میں کون چھپ کر

    بدن کے اندر کو جھانکتا ہے

    خموشیوں کے کھنڈر میں گونجی

    خموشیوں کے کھنڈر میں گونجی اذاں فجر کی

    وضو کے پانی کے ساتھ سارے گناہ ٹپکے

    دعا میں اس نے شراب مانگی تو

    تشنگی کے سراب چھلکے

    ستارے نیچے اتر کے آئے

    وہ ایک لمحہ

    شکستگی کے بدن کے اندر

    وہ ایک لمحہ

    شکستگی کے بدن سے باہر

    وہ ایک لمحہ ہزار صدیوں کے بندھنوں سے نکل کر آیا

    وہ ایک لمحہ جو دسترس کے وسیع حلقوں سے دور رہ کر

    رطوبتوں میں بڑی تمازت سے مسکرایا

    مقدروں میں ہزار لمحوں کے درمیاں جس کا تخت خالی

    لہو میں لت پت وہ ایک لمحہ

    وہ ایک لمحہ جو سر پٹکتا ہے پتھروں پر!

    مأخذ:

    Hashr ki subh darakhshaz ho (Pg. 38)

    • مصنف: adil mansuri
      • اشاعت: 1996
      • ناشر: shabkhoon kitab ghar 313 Rani mandi allahabad
      • سن اشاعت: 1996

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے