Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نیلی گرد کا زمزم

آفتاب اقبال شمیم

نیلی گرد کا زمزم

آفتاب اقبال شمیم

MORE BYآفتاب اقبال شمیم

    میں تخیل کے تشدد کا شکار

    دیکھتا ہوں آسماں سے سایہ سایہ چیتھڑے گرتے ہوئے

    سن رہا ہوں

    پھڑپھڑاتی دھوپ کی پیلی صدا

    درد کی بوڑھی چڑیلیں

    آنکھ کے صحرا میں اپنی ریتلی آواز میں سب کو پکاریں

    آؤ آؤ

    میں اکیلا اپنے سناٹے میں گرد و پیش کے آشوب میں کھویا ہوا

    چل رہا ہوں

    راستے کے سنگریزے آنکھ سے چنتے ہوئے

    تاکہ پتھرائی ہوئی مر مر کی سڑکیں رفتہ رفتہ میرے پاؤں چاٹ لیں

    چل رہا ہوں

    جانے کس جانب مجھے جانا ہے کیوں جانا ہے

    شاید فاصلوں کی انتہا افتادگی ہے

    اور شاید منزلیں اس واہمے کی موت کی منظر ہیں

    جو تازہ لہو کے آئینے کا عکس ہے

    اور کیا معلوم یہ بھی واہمہ ہو

    کاش کوئی لفظ اپنی بند مٹھی کھول دے

    اور کاغذ پر بچھی سطروں کا جال

    مجھ پہ چاروں سمت سے آ کر گرے

    کیا خبر آزاد ہو جاؤں ودق ریت کے کہرام سے

    چیختی چیلیں زمیں سے سایہ سایہ چیتھڑوں کو لے اڑیں

    اور میں مٹی کی ننگی گود میں لیٹے ہوئے

    آسماں کو اپنے اوپر اوڑھ لوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے