کالی، جگمگاتی، نرالی راتیں
رس بھری، مدماتی راتیں
رات کی رانی خوشبو سے بھری
تاروں کی مدھم نورانی چھاؤں میں
ہلکی ٹھنڈی راتیں
بیساکھی ہواؤں
''سارنگی کی لمبی الکسی سسکیوں''
پیار کے رازوں سے بوجھل
کہانی راتیں
کہاں کھو گئیں ہیں یارب؟
کھو جائیں
تو پھر کھو جائیں
لیکن وہ من موہک گھڑیاں
خون میں جیسے گھل سی گئی ہیں
وہ لڑکھڑاتے، ادھورے، نامکمل جملے
اب بھی صاف سنائی دیتے ہیں
ابروؤں، پلکوں ماتھے کی شکنوں کے
بانکے ترچھے پل پل بدلتے زاویئے
جو کیا کیا کچھ کہتے تھے
دکھائی دیتے ہیں
وہ نت نئی انوکھی بے انتہا خوشیاں
موجود بھی ہیں زندہ بھی
لیکن درد و الم کی موجیں بن کر
دل کے گوشے گوشے میں پھیل گئی ہیں
یہ تو سنا ہے زہر کبھی امرت بن جاتا ہے
لیکن جب امرت خود زہریلا ہو جائے
پھر آخر کوئی کیسے جئے؟
مأخذ:
aazaadii ke baad delhi men urdu nazm (Pg. 153)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.