Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نمو

MORE BYعبید اللہ علیم

    میں وہ شجر تھا

    کہ میرے سائے میں بیٹھنے اور شاخوں پہ جھولنے کی ہزاروں جسموں کو آرزو تھی

    زمیں کی آنکھیں درازیٔ عمر کی دعاؤں میں رو رہی تھیں

    اور سورج کے ہاتھ تھکتے نہیں تھے مجھ کو سنوارنے میں

    کہ میں اک آواز کا سفر تھا

    عجب شجر تھا

    کہ اس مسافر کا منتظر تھا

    جو میرے سائے میں آ کے بیٹھے تو پھر نہ اٹھے

    جو میری شاخوں پہ آئے جھولے تو سارے موسم یہیں گزارے

    مگر وہ پاگل ہوا کا جھونکا مگر وہ پاگل ہوا کا جھونکا

    عجب مسافر تھا رہ گزر کا

    جو چھوڑ آیا تھا کتنی شاخیں

    مگر لگا یوں کہ جیسے اب وہ شکستہ تر ہے

    وہ میرے خوابوں کا ہم سفر ہے

    سو میں نے سائے بچھا دئیے تھے

    تمام جھولے ہلا دئیے تھے

    مگر وہ پاگل ہوا کا جھونکا مگر وہ پاگل ہوا کا جھونکا

    عجب مسافر تھا رہ گزر تھا

    کہ لمحے بھر میں گزر چکا تھا

    میں بے نمو اور بے ثمر تھا

    مگر میں آواز کا سفر تھا

    سو میری آواز کا اجر تھا

    عجب شجر تھا

    عجب شجر ہوں

    کہ آنے والے سہ کہہ رہا ہوں

    اے میرے دل میں اترنے والے

    اے مجھ کو شاداب کرنے والے

    تجھے مری روشنی مبارک

    تجھے مری زندگی مبارک

    RECITATIONS

    عبید اللہ علیم

    عبید اللہ علیم,

    عبید اللہ علیم

    نمو عبید اللہ علیم

    مأخذ:

    Chand Chehra Sitara Aankhen (Pg. 99)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے