Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پارک میں

MORE BYاکھلیش چندر پانڈے

    چپ کھڑے درخت سے

    میرے شانے چھوتے ہوئے

    خشک پتے گرتے ہیں

    بے نور دھوپ اور بے رنگ موسم

    رک رک کر چلتی ہوا

    ہر شے اداس ہے

    زمین آسمان منظر سب

    بائیں جانب

    کولتار کی

    وہ سڑک ہے

    جو سبز و سیاہ درختوں

    کی قطار کے درمیان

    دور تک

    بل کھاتی

    چلی گئی ہے

    دائیں جانب

    نواب کی پرانی حویلی

    جس میں

    اب مارکیٹ ہے

    سامنے

    فینس کے اس پار

    اسکول کی عمارت

    جس کے گیٹ پر

    مالتی کی بیل کے زیر سایہ

    ایک گیت ہے

    گیت

    جو ملنے اور بچھڑنے

    رونے اور گانے

    جینے اور غم اٹھانے

    کے بارے میں ہے

    گیت

    جو فقط بچھڑنے کے لئے ملنے

    فقط رونے کے لئے گانے

    اور فقط غم اٹھانے کے لئے جینے

    کے بارے میں ہے

    گیت

    جو

    زندگی مسرتوں کا

    کیسا بے رحم چھلاوا ہے

    تاہم گلہ

    کہ یہ اتنی مختصر ہے

    اداس دوپہر

    سونے پارک کی بد رنگ بنچ پر

    کب سے بیٹھا ہوں

    فضا میں ایک گیت کی

    بازگشت سنتا ہوا

    شاد

    ناشاد

    مأخذ:

    پل پر شام (Pg. 16)

    • مصنف: اکھلیش چندر پانڈے
      • ناشر: کامنی پانڈے
      • سن اشاعت: 1998

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے