Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پچھلے جنم کی ایک نظم

تبسم کاشمیری

پچھلے جنم کی ایک نظم

تبسم کاشمیری

MORE BYتبسم کاشمیری

    مجھے لگتا ہے

    زمین کے کسی گمنام منطقے میں

    ہم کبھی ساتھ ساتھ رہتے تھے

    مجھے اب تمہارا نام یاد نہیں

    تمہاری شکل بھی یاد نہیں

    مگر یہ لگتا ہے

    کہ شاید کئی صدیاں پہلے

    کسی پچھلے جنم کی سیڑھیوں پر

    ہم ساتھ ساتھ بیٹھتے تھے

    وہ سیڑھیاں کہاں تھیں

    اور پچھلا جنم کہاں ہوا تھا

    مجھے تو یاد نہیں

    شاید تم کو بھی یاد نہ ہوگا

    ہاں بس اتنا یاد ہے

    ایک چھوٹے سے گھر میں

    ہم سر شام دیوتا کے لئے دیے جلاتے تھے

    اور دیوں کے قریب ایک پنچھی رہتا تھا

    جو بادل برکھا اور دھوپ کے گیت گاتا تھا

    گیت سنتے سنتے

    اور دیے بجھنے سے پہلے ہی

    ہم نمدوں پر سو جاتے تھے

    اور پھر ہم دونوں مل کر

    ایک جیسا کوئی خواب دیکھتے تھے

    بہت سے تالابوں جنگلوں

    اور باغوں کا خواب

    صبح دم انگنائی میں سورج اتر آتا تھا

    پنچھی پیڑوں پر

    اور ایک بادل چھت پر بیٹھ جاتا تھا

    پھر ہم چوکھٹ پر بیٹھ کر

    رنگوں کی بازگشتیں سنتے ہوئے

    ایک تالاب کو دیکھتے رہتے تھے

    مجھے لگتا ہے یہ ہم ہی تھے

    جو تالاب کی طرف دیکھتے اور بازگشتیں سنتے تھے

    ہاں شاید ہم ہی تھے

    اب یہ یاد نہیں اس سمے ہمارے نام کیا تھے

    مأخذ:

    تسطیر (Pg. 184)

      • ناشر: بک کارنر، پاکستان
      • سن اشاعت: 2017

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے