Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پوٹلی

یشب تمنا

پوٹلی

یشب تمنا

MORE BYیشب تمنا

    لیکن وہ نہیں گیا

    اسے معلوم ہوا کہ اس کی ماں

    بستر مرگ پر پڑی ہے

    اور شاید چند دنوں کی مہمان ہے

    لیکن وہ نہیں گیا

    یہ وقت ایسا ہوتا ہے

    جب مرنے والا

    پیچھے رہ جانے والوں سے

    اور زندہ رہ جانے والے

    آگے جانے والوں سے

    اپنی اپنی غلطیوں کی معافی مانگتے ہیں

    اور بچے اپنی ماؤں سے

    دودھ بخشوانے دوڑے چلے آتے ہیں

    لیکن وہ پھر بھی نہیں گیا

    وہ عجیب مخمصے میں پڑ گیا

    اگر اس نے دودھ نہیں پیا

    تو ٹھیک ہے

    لیکن اگر پیا ہے

    تو دودھ جوش کیوں نہیں مارتا

    اسے سب یاد آ رہا تھا

    باپ ہی نے اسے پالا پوسا

    اس کا بچپن اور باپ کی جوانی

    ساتھ ساتھ گزرے

    اس کی نوخیز عمری

    اور باپ کی ادھیڑ عمری ایک ساتھ آئے

    باپ بڑے شوق سے

    اس کی شادی کے بارے میں سوچ رہا تھا

    کہ قتل ہو کر راہیٔ ملک عدم ہو گیا

    اور وہ مبہوت اکیلا

    کھڑے کا کھڑا رہ گیا

    اس کی شادی کاروبار نوکری

    حتی کہ اس کے بچوں سے

    اس عورت کا

    جسے اب وہ ماں سمجھنے لگا تھا

    بس اتنا ہی تعلق رہا

    جتنا کہ کسی بھی دوسرے شخص

    کا ہو سکتا ہے

    یہاں تک کہ آج اس کی

    یہ ماں بھی مر گئی

    جنازے پر جانا بے کار لگا

    آج کیوں کس کے لئے

    کسی نے کان میں کہا

    مرنے والوں سے کیا اختلاف

    وہ تو ان کے ساتھ ہی ختم ہو جاتے ہیں

    ہاں زندوں سے ممکن ہے

    میت کے سرہانے بیٹھا

    تو روح کے سارے چراغ

    ایک ایک کر کے روشن ہو گئے

    وہ تمام عمر اس عورت کے پیار ہی نہیں

    اس کی دعاؤں کو بھی ترستا تھا

    اور اب ترستا ہی رہے گا

    یک دم اس کے بدن نے جھرجھری لی

    اور نفرت کی روح

    جیسے ہمیشہ کے لئے پرواز کر گئی

    لوگ قبر کو مٹی دے رہے تھے

    اس نے بھی چھ دہائیوں سے

    مٹی میں پکڑی

    اپنی چاہت کی اگلی پوٹلی

    آہستگی سے لڑھکا دی

    مأخذ:

    (Pg. 143)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے