Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پرانی دیوار

سجاد ظہیر

پرانی دیوار

سجاد ظہیر

MORE BYسجاد ظہیر

    پرانی بہت پرانی کائی لگی دیوار

    لکھوری اینٹوں کی

    اتہاس نے اپنے لمبے لمبے ہاتھوں سے جوڑوں کو جس کے باندھا ہے

    اور گلابی بھورے سبز ملے جلے دھبوں سے جس پر لاکھ کہانی

    لکھ ڈالی ہے

    البیلی کرنیں روز صبح چپکے سے اس پر چڑھ جاتی ہیں

    ادھر ادھر پھر جھانکتی ہیں

    اور ایک ایک کرکے دبے پاؤں

    کونوں میں اس کے لک جاتی ہیں

    دوڑ دوڑ کر آنکھ‌ مچولی کھیلتی ہیں

    لجا سے چور لتا نہوڑائے سر مسکاتی ہے

    ہلکے سے اس کے دامن سے دو چار پھول ٹپک جاتے ہیں

    سحر اٹھتا ہے سبزہ

    آسمان نے آج اسے پھر

    رنگ لطافت خوشبو کا یہ کومل تحفہ

    بھینٹ کیا ہے

    من اس کا یہ دولت

    پا کر بھی بھر آتا ہے

    یہ آنند اننت نہیں ہے

    مگر یہی اسپرش

    ہزاروں تاروں میں جیون دنیا کے

    رس بھرتا ہے

    اور پھر اس سے ایسے راگ نکلتے ہیں

    جو کبھی نہیں مرتے

    اس دیوار کے سائے میں

    اس اپون میں

    سرد کھڑے ہیں بالکل سیدھے

    ساکت چپ

    اشوک بڑی گمبھیر سوچ میں گم

    پرانے مندر جیسے

    کنول کی کلیاں

    ہری ہری ساری پھیلائے

    تیر رہی ہیں

    اور فوارہ ہلکے ہلکے یوں چلتا ہے

    جیسے صبح کو بالک

    سوئی ماں کے ڈر سے

    سسک سسک کر بلکے

    مأخذ:

    پگھلا نیلم (Pg. 82)

    • مصنف: سجاد ظہیر
      • ناشر: نئی روشنی پرکاشن، نئی دہلی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے