Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پیاس کی آگ

علی سردار جعفری

پیاس کی آگ

علی سردار جعفری

MORE BYعلی سردار جعفری

    میں کہ ہوں پیاس کے دریا کی تڑپتی ہوئی موج

    پی چکا ہوں میں سمندر کا سمندر پھر بھی

    ایک اک قطرۂ شبنم کو ترس جاتا ہوں

    قطرۂ شبنم اشک

    قطرۂ شبنم دل خون جگر

    قطرۂ نیم نظر

    یا ملاقات کے لمحوں کے سنہری قطرے

    جو نگاہوں کی حرارت سے ٹپک پڑتے ہیں

    اور پھر لمس کے نور

    اور پھر بات کی خوشبو میں بدل جاتے ہیں

    مجھ کو یہ قطرۂ شاداب بھی چکھ لینے دو

    دل میں یہ گوہر نایاب بھی رکھ لینے دو

    خشک ہیں ہونٹ مرے خشک زباں ہے میری

    خشک ہے درد، کا نغمے کا گلو

    میں اگر پی نہ سکا وقت کا یہ آب حیات

    پیاس کی آگ میں ڈرتا ہوں کہ جل جاؤں گا

    مأخذ:

    Ek Khvab aur (Pg. 159)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے