پیاسا کوا
گرمی کا جو موسم آیا
جلنے لگی پیڑوں کی چھایا
سوکھ گئی تھی ڈالی ڈالی
اور پتوں سے بھی تھی خالی
ننگے پیڑ پہ بیٹھا کوا
ہانپ رہا تھا جو پیاسا تھا
پانی کو وہ ڈھونڈھتا نکلا
گھر کے اک چھجے پر بیٹھا
ہر سو کال تھا پانی کا جو
گاؤں میں بھی تھا سوکھا پیارو
آنگن میں تھی ایک صراحی
اس میں تھا تھوڑا سا پانی
کوا صراحی تک جا پہنچا
لیکن پانی تہہ میں ہی تھا
چونچ کو اپنی اندر ڈالا
پانی تک وہ پہنچ نہ پایا
ہو گیا دیکھ کے یہ خوش کوا
بازو ڈھیر تھا کنکریوں کا
لایا اک اک کو یہ چن کر
ڈالتا جاتا تھا یوں کنکر
اس میں ڈالے اتنے کنکر
پانی ابھر کر آیا اوپر
پھر کوے نے پیاس بجھائی
اس کی جان میں جان اب آئی
اڑ گیا پھرتی سے اب کوا
چننے لگا پھر دانہ دنکا
عقل کا کھولو تم دروازہ
حل مشکل کا خود نکلے گا
- کتاب : Gagar me.n Sagar (Pg. 36)
- Author : Hafiz Karnatki
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.