Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پیاسا کوا

حافظ کرناٹکی

پیاسا کوا

حافظ کرناٹکی

MORE BYحافظ کرناٹکی

    گرمی کا جو موسم آیا

    جلنے لگی پیڑوں کی چھایا

    سوکھ گئی تھی ڈالی ڈالی

    اور پتوں سے بھی تھی خالی

    ننگے پیڑ پہ بیٹھا کوا

    ہانپ رہا تھا جو پیاسا تھا

    پانی کو وہ ڈھونڈھتا نکلا

    گھر کے اک چھجے پر بیٹھا

    ہر سو کال تھا پانی کا جو

    گاؤں میں بھی تھا سوکھا پیارو

    آنگن میں تھی ایک صراحی

    اس میں تھا تھوڑا سا پانی

    کوا صراحی تک جا پہنچا

    لیکن پانی تہہ میں ہی تھا

    چونچ کو اپنی اندر ڈالا

    پانی تک وہ پہنچ نہ پایا

    ہو گیا دیکھ کے یہ خوش کوا

    بازو ڈھیر تھا کنکریوں کا

    لایا اک اک کو یہ چن کر

    ڈالتا جاتا تھا یوں کنکر

    اس میں ڈالے اتنے کنکر

    پانی ابھر کر آیا اوپر

    پھر کوے نے پیاس بجھائی

    اس کی جان میں جان اب آئی

    اڑ گیا پھرتی سے اب کوا

    چننے لگا پھر دانہ دنکا

    عقل کا کھولو تم دروازہ

    حل مشکل کا خود نکلے گا

    مأخذ :
    • کتاب : Gagar me.n Sagar (Pg. 36)
    • Author : Hafiz Karnatki
    • مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2008)
    • اشاعت : 2008

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے