قحط بنگال
بنگال کی میں شام و سحر دیکھ رہا ہوں
ہر چند کہ ہوں دور مگر دیکھ رہا ہوں
افلاس کی ماری ہوئی مخلوق سر راہ
بے گور و کفن خاک بہ سر دیکھ رہا ہوں
بچوں کا تڑپنا وہ بلکنا وہ سسکنا
ماں باپ کی مایوس نظر دیکھ رہا ہوں
انسان کے ہوتے ہوئے انسان کا یہ حشر
دیکھا نہیں جاتا ہے مگر دیکھ رہا ہوں
رحمت کا چمکنے کو ہے پھر نیر تاباں
ہونے کو ہے اس شب کی سحر دیکھ رہا ہوں
خاموش نگاہوں میں امنڈتے ہوئے جذبات
جذبات میں طوفان شرر دیکھ رہا ہوں
بیداریٔ احساس ہے ہر سمت نمایاں
بیتابئ ارباب نظر دیکھ رہا ہوں
انجام ستم اب کوئی دیکھے کہ نہ دیکھے
میں صاف ان آنکھوں سے مگر دیکھ رہا ہوں
صیاد نے لوٹا تھا عنادل کا نشیمن
صیاد کا جلتے ہوئے گھر دیکھ رہا ہوں
اک تیغ کی جنبش سی نظر آتی ہے مجھ کو
اک ہاتھ پس پردۂ در دیکھ رہا ہوں
مأخذ:
Urdu Me.n Qaumi Shayri ke 100 Saal (Pg. E-331 B-335)
-
- اشاعت: 1959
- ناشر: پرکاشن شاکھا محکمۂ اطلاعات، یو پی
- سن اشاعت: 1959
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.