Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قرض

MORE BYسارا شگفتہ

    میرا باپ ننگا تھا

    میں نے اپنے کپڑے اتار کر اسے دے دئے

    زمین بھی ننگی تھی

    میں نے اسے

    اپنے مکان سے داغ دیا

    شرم بھی ننگی تھی میں نے اسے آنکھیں دیں

    پیاس کو لمس دئے

    اور ہونٹوں کی کیاری میں

    جانے والے کو بو دیا

    موسم چاند لیے پھر رہا تھا

    میں نے موسم کو داغ دے کر چاند کو آزاد کیا

    چتا کے دھویں سے میں نے انسان بنایا

    اور اس کے سامنے اپنا من رکھا

    اس کا لفظ جو اس نے اپنی پیدائش پہ چنا

    اور بولا

    میں تیری کوکھ میں ایک حیرت دیکھتا ہوں

    میرے بدن سے آگ دور ہوئی

    تو میں نے اپنے گناہ تاپ لیے

    میں ماں بننے کے بعد بھی کنواری ہوئی

    اور میری ماں بھی کنواری ہوئی

    اب تم کنواری ماں کی حیرت ہو

    میں چتا پہ سارے موسم جلا ڈالوں گی

    میں نے تجھ میں روح پھونکی

    میں تیرے موسموں میں چٹکیاں بجانے والی ہوں

    مٹی کیا سوچے گی

    مٹی چھاؤں سوچے گی اور ہم مٹی کو سوچیں گے

    تیرا انکار مجھے زندگی دیتا ہے

    ہم پیڑوں کے عذاب سہیں

    یا دکھوں کے پھٹے کپڑے پہنیں

    مأخذ:

    (Pg. 35)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے