Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قصر ویراں

قیصر ضیا قیصر

قصر ویراں

قیصر ضیا قیصر

MORE BYقیصر ضیا قیصر

    میں اس کو تکتا رہتا ہوں

    جو فرخ زاد کی غزلوں

    کی صورت خوب صورت ہے

    کہ جس کے پھول سے تن کو

    کسی رنگین تتلی کے

    رسیلے معتبر ہونٹوں

    کے بوسوں کی ضرورت ہے

    وہ اک شہکار ہے شاید

    خدائے پاک کے فن کا

    کہ جس کی سادگی میں بھی

    ہے رقصاں حسن کا جادو

    کمر سینہ ہو گردن ہو

    کہ اس کے دست اور بازو

    تراشیں سب کی ایسی ہیں

    کہ جیسے لعل کے چاقو

    جبیں پر ماہ کا جلوہ

    اور اس پر ابر کے گیسو

    سلگتے گورے گالوں پر

    شفق کے غازے کی خوشبو

    گلابوں سے پھڑکتے لب

    اور اس پر پیاس بے قابو

    ہیں نرگس کی طرح اس کی

    چمکتی جھیل سی آنکھیں

    مگر بے نور ہیں ایسی

    کہ جیسے تنگ غاروں کی

    سیہ پلکوں پہ ٹھہرے ہوں

    اندھیری رات کے آنسو

    یہ منظر روح پر میری

    پگھلتے شیشوں کی صورت

    مقطر ہوتا رہتا ہے

    کہ جس کی سوزشوں میں میں

    تڑپتا چیختا رہتا

    ہوں صبح و شام ہر اک پل

    کہ میری دھڑکنوں سانسوں

    کو چاہے منجمد کر دو

    مگر اس خوب رو دنیا

    کے تاریک آسمانوں کو

    مری آنکھوں کے تاروں سے

    جہاں تک ہو سکے بھر دو

    یہ سن کر قصر کے سارے

    در و دیوار پر طوفاں

    سا برپا ہونے لگتا ہے

    کہ اے نادان شہزادے

    تو ایسا کر نہیں سکتا

    جنوں کی اجڑی مانگوں میں

    تو افشاں بھر نہیں سکتا

    تری دھڑکن تری سانسیں

    تری خوابوں سے پر آنکھیں

    ترے اجداد کے سورج

    کی کرنوں کی امانت ہیں

    جو شاہی تخت پر روشن

    چراغوں کی ضمانت ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے