قوم سے خطاب
سن مری باتیں ذرا سن اے ذلیل و خوار قوم
اے وطن دشمن ستم آزار اے غدار قوم
بے نوا بے رحم اپنی جان سے بیزار قوم
بے حمیت بد نصیب اے مفلس و نادار قوم
اپنی حالت پر تجھے اب شرم کیوں آتی نہیں
کیا غریب آزاریاں بھی تجھ کو تڑپاتی نہیں
جب نہیں پاتی ہے کھانے کو تو پیتی ہے لہو
مردم آزاری کی کرتی ہے تلاش و جستجو
بھائیوں سے اپنے ہی لڑتی ہے تو اے تند خو
تجھ میں اب انسانیت کی بھی نہیں باقی ہے بو
تو بہادر ہے مگر اپنے ہی گھر کے واسطے
تجھ میں ہمت ہے مگر دیوار و در کے واسطے
بے حسی افلاس اور بغض و عداوت تجھ میں ہے
رنجش بے جا و کینہ اور نفرت تجھ میں ہے
غیر کی ہمدرد اپنوں سے کدورت تجھ میں ہے
کیا بتائیں تجھ کو جو اے بے مروت تجھ میں ہے
تیرے جو اعمال ہیں وہ ہیں ریا کے واسطے
با خدا تجھ میں نہیں کوئی خدا کے واسطے
دیر و مسجد چھوڑ شیخ و برہمن کے واسطے
غنچہ و گل وقف کر اہل چمن کے واسطے
شمع محفل کر فروزاں انجمن کے واسطے
تجھ کو جو کرنا ہے کر اپنے وطن کے واسطے
اس سے کچھ حاصل نہیں وہ صلح ہو یا جنگ ہو
تجھ کو اپنے رنگ سے مطلب ہے کوئی رنگ ہو
بس یہی ہے کفر تیرا اور یہی اسلام ہے
بس یہی آغاز تیرا اور یہی انجام ہے
بس یہی تحفہ ہے تیرا اور یہی انعام ہے
بس یہی اک مدعا ہے اور یہی پیغام ہے
گر رہا ہے تیرا گھر ہاتھوں پہ اس کو تھام لے
وقت عجلت کا ہے جلدی اٹھ خدا کا نام لے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.