قضا نہیں ہونا تجھے
لوح کا راستہ، دھوپ کے شامیانوں سے ڈھانپا ہوا
اجنبی اجنبی چاپ سنتا رہا۔۔۔ ساتھ چلتا رہا
اور پھر ایک دن۔۔۔ دس محرم کی آنکھوں سے نکلا ہوا
اک سنہری کنول
یوں اچھالا افق کی شفق جھیل میں۔۔۔
شام کے وقت نے
جیسے ابلیس سکہ کوئی
پھینک دے رحم تاریخ کے سرخ کشکول میں
آسماں رک گیا۔۔۔ رک گیا آسماں
سو گیا اجتماعی لحد میں کہیں زندگی کا دمشق
میں نے سوچا کہ ایسے میں بہتا نہیں
اشک آب فرات
راستہ روک پہلے۔۔۔ پڑاؤ کے خیمے لگا
اور پھر شام کی باز گشتوں میں بہتی اذاں
مجھ سے کہنے لگی
وقت کو ضائع کرنا گناہ کبیرہ سے بھی بڑھ کے ہے
قبلہ رو ہو کے لبیک میں نے کہا
کوئی شہ رگ کے اندر سے کہنے لگا
کہ نمازیں قضا لوٹ سکتی ہیں لیکن قضا ساعتیں
لوٹ سکتی نہیں!
مأخذ:
Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 365)
- مصنف: Naseer Ahmed Nasir
-
- اشاعت: Volume:15, Issue No. 1, 2, Jan To June.2011
- ناشر: H.No.-21, Street No. 2, Phase II, Bahriya Town, Rawalpindi
- سن اشاعت: Volume:15, Issue No. 1, 2, Jan To June.2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.