Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

قصہ خوانی بازار کی ایک شام

حارث خلیق

قصہ خوانی بازار کی ایک شام

حارث خلیق

MORE BYحارث خلیق

    تساہل کی چادر لپیٹے ہوئے قصہ خوانی اک شام تھی

    ہم وہاں اپنی دن بھر کی اس جان لیوا تھکن سے

    نبرد آزما

    خوب قہووں پہ قہوے کے پیالے لنڈھاتے رہے

    اور اپنے بلند بانگ دعووں سے اور قہقہوں سے

    کہیں گھونسلوں میں چھپے تھک کے سوئے ہوئے

    نیم جاں طائروں کو جگاتے رہے

    اور گزرے زمانے کے پیروں فقیروں کی کوئی نہ کئی کرامت سناتے رہے

    (کس طرح صاحبان کرامات برزخ تو برزخ

    شر انگیز زندوں کی روحیں بلانے پہ قادر

    سبھی کو بد اعمالیوں سے بچاتے رہے)

    پر جو یہ سب نہیں مانتے تھے

    وہ نسوار کی تیز بو میں بسے

    اینٹ گارے کے اک نیم پختہ تھڑے پر

    بر افروختہ ہو کے انکار میں سر ہلاتے رہے

    ہاں مگر وہ کہ جن کے لبوں پر

    چرس اور گانجے کی اودی سی تہہ

    مستقل جم گئی تھی

    فقط مسکراتے رہے

    اور سنگت میں موجود جو ''بچہ خوش'' تھے

    وہ ہر آتے جاتے طرحدار کم عمر لڑکے کو

    آنکھوں ہی آنکھوں میں پاتے رہے

    پھر سب آپس میں مل کر

    کراچی سے کندوز تک پیشہ کرتی ہوئی کسبیوں

    ہیجڑوں اور لونڈوں کے

    پر کیف قصے سناتے رہے

    گدگداتے رہے

    دل لبھاتے رہے

    مأخذ:

    ishq ki taqweem men (Pg. 171)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے