رات کو جب بھی آنکھ کھلی ہے
مجھ کو یوں محسوس ہوا ہے
جیسے کوئی
میرے سرہانے کھڑا ہوا ہے
دو آنکھیں
میٹھی نظروں سے
میرا چہرا چوم رہی ہیں
دو ہاتھوں کی نرمی
میرے رخساروں پر پھیل گئی ہے
دو ہونٹوں کی گرمی
میری پیشانی میں جذب ہوئی ہے
زلفوں کی لہراتی خوشبو
سانسوں میں رس بس سی گئی ہے
کمرے کی خاموش فضا میں
گیتوں کے کچھ بول پرانے
تیر رہے ہیں
کھڑکی کے پردوں کو جیسے
ابھی کسی نے ٹھیک کیا ہے
آتش داں کے بجھتے شعلے
ابھی ابھی بھڑکائے گئے ہیں
تکیہ جو بستر سے گرا تھا
اب سر اس پہ دھرا ہوا ہے
کمبل جو پیروں میں پڑا تھا
سارا بدن اب ڈھانپ رہا ہے
مجھ کو یوں محسوس ہوا ہے
جیسے تم
اب بھی کمرے میں کھڑی ہوئی ہو
اب بھی گھر میں بسی ہوئی ہو
لیکن تم تو چھوڑ کے مجھ کو
دور پرانے قبرستاں کی
سمٹی سکڑی اک تربت میں
اک مدت سے چھپی ہوئی ہو!
- کتاب : Raat Idhar Udhar Rooshan (Pg. 103)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.