Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

راہرو

MORE BYضیا جالندھری

    سبک پا ہوا کی طرح میں گزرتا رہا

    سبک پا ہوا کی کہیں کوئی منزل نہیں

    ہوا بیکراں وقت کی موج ازل سے ترستی رہی

    کہیں پل کو سستا سکے سو سکے

    مگر دور حد نظر اک دھندلکا تھا اب بھی دھندلکا ہے ساحل نہیں

    مجھے زندگی اک خلش بن کے ڈستی رہی

    کبھی ایسی منزل نہ آئی جہاں کوئی تازہ نفس ہو سکے

    ہر اک دھندلی منزل سے پہلے نیا راستہ ہی ابھرتا رہا

    کبھی جلتے پھولوں کی نوخیز خوشبوئیں دل میں دہکتی رہیں

    کبھی خشک جھلسی ہوئی ٹہنیاں ابر پاروں کو حسرت

    سے تکتی رہیں

    وہ کچھ مجھ سے کہنے کو تھیں اور جھجکتی رہیں

    کبھی سکھ کے سائے کبھی دکھ کے دریا مرا دل مچلتا رہا

    کہیں پھیلے میداں کہیں سخت اونچی چٹانوں کے

    الجھے ہوئے سلسلے

    مگر میری منزل یہاں بھی نہیں تھی وہاں بھی نہیں

    میں چلنے پہ مجبور چلتا رہا

    میں ہر بار کچھ بھول آیا ہوں پیچھے کہیں

    یوں ہی جیسے خود رہ گیا ہوں کسی پھول کے پاس

    چلتے ہوئے

    مأخذ:

    sar-e-shaam se pas-e-harf tak (Pg. 89)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے