Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

راستہ

سحر علی

راستہ

سحر علی

MORE BYسحر علی

    میں جانتی ہوں کہ موت کے کئی راستے ہیں

    جیسے

    ریل کی پٹری

    سمندر

    اور تیری بدلی ہوئی جھیل سی آنکھیں

    مگر زندگی کا ایک ہی راستہ ہے

    خاموشی

    فاصلہ ضروری ہے

    میں روزانہ دفتر میں تاخیر سے پہنچتی ہوں

    اور اپنی زنجیر پہن کر بیٹھ جاتی ہوں

    میں

    ٹائپ رائیٹر پر ہاتھوں کا غلط استعمال نہیں کرتی

    چھ بجتے ہی

    پاؤں کی زنجیر گلے میں آ جاتی ہے

    اور میں

    اسٹاپ پر کھڑی

    بسوں اور رکشوں کے دھویں میں ہوتی ہوئی سازش کو دیکھ سکتی ہوں

    میں جس بس میں بے بس ہوں

    وہاں شور گھبراہٹ پسینہ اور غصہ بھرا ہوا ہے

    غصے سے بھری ہوئی بس

    مجھے گھر سے کچھ فاصلے پر اتار دیتی ہے

    میں جاتی ہوئی بس کو حیرت سے دیکھتی ہوں

    بس کے پیچھے لکھا ہے

    فاصلہ ضروری ہے

    بس کے پیچھے جو لکھا ہے

    اس کا اطلاق بس کے اندر کیوں نہیں ہوتا

    related content

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے