Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رس کی انوکھی لہریں

میراجی

رس کی انوکھی لہریں

میراجی

MORE BYمیراجی

    میں یہ چاہتی ہوں کہ دنیا کی آنکھیں مجھے دیکھتی جائیں یوں دیکھتی جائیں جیسے

    کوئی پیڑ کی نرم ٹہنی کو دیکھے

    لچکتی ہوئی نرم ٹہنی کو دیکھے

    مگر بوجھ پتوں کا اترے ہوئے پیرہن کی طرح سچ کے ساتھ ہی فرش پر ایک مسلا ہوا

    ڈھیر بن کر پڑا ہو

    میں یہ چاہتی ہوں کہ جھونکے ہوا کے لپٹتے چلے جائیں مجھ سے

    مچلتے ہوئے چھیڑ کرتے ہوئے ہنستے ہنستے کوئی بات کہتے ہوئے لاج کے بوجھ

    سے رکتے رکتے سنبھلتے ہوئے رس کی رنگین سرگوشیوں میں

    میں یہ چاہتی ہوں کبھی چلتے چلتے کبھی دوڑتے دوڑتے بڑھتی جاؤں

    ہوا جیسے ندی کی لہروں سے چھوتے ہوئے سرسراتے ہوئے بہتی جاتی ہے رکتی

    نہیں ہے

    اگر کوئی پنچھی سہانی صدا میں کہیں گیت گائے

    تو آواز کی گرم لہریں مرے جسم سے آ کے ٹکرائیں اور لوٹ جائیں ٹھہرنے نہ پائیں

    کبھی گرم کرنیں کبھی نرم جھونکے

    کبھی میٹھی میٹھی فسوں ساز باتیں

    کبھی کچھ کبھی کچھ نئے سے نیا رنگ ابھرے

    ابھرتے ہی تحلیل ہو جائے پھیلی فضا میں

    کوئی چیز میرے مسرت کے گھیرے میں رکنے نہ پائے

    مسرت کا گھیرا سمٹتا چلا جا رہا ہے

    کھلا کھیت گندم کا پھیلا ہوا ہے

    بہت دور آکاش کا شامیانہ انوکھی مسہری بنائے رسیلے اشاروں سے بہکا رہا ہے

    تھپیڑوں سے پانی کی آواز پنچھی کے گیتوں میں گھل کر پھسلتے ہوئے اب نگاہوں سے اوجھل ہوئی جا رہی ہے

    میں بیٹھی ہوئی ہوں

    دوپٹا میرے سر سے ڈھلکا ہوا ہے

    مجھے دھیان آتا نہیں ہے مرے گیسوؤں کو کوئی دیکھ لے گا

    مسرت کا گھیرا سمٹتا چلا جا رہا ہے

    بس اب اور کوئی نئی چیز میرے مسرت کے گھیرے میں آنے نہ پائے

    مأخذ:

    Kulliyat Meeraji (Pg. 238)

      • اشاعت: 1988
      • ناشر: اردو مرکز، لندن
      • سن اشاعت: 1988

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے