aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رسی کا پل

فیصل عظیم

رسی کا پل

فیصل عظیم

MORE BYفیصل عظیم

    رسی کا پل

    دیکھا بھالا

    ہچکولے مانوس

    گرہیں جس کی عقدوں سے پر

    طول سفر اک عمر

    رسی کا پل اک دن ٹوٹا

    اور مسافر گرتے گرتے

    اس کے دونوں ٹکڑے تھامے

    خود پل بن کر بیچ میں لٹکا جھول رہا تھا

    سیکڑوں آنکھوں کے جھرمٹ میں

    وہ مصلوب تماشہ بن کر

    ٹوٹے پل کو جوڑ رہا تھا

    اونچائی پر دونوں سروں کی جانب بے رحمی سے کھنچتی

    ضدی رسی

    تند ہوا کی پیہم آڑی ترچھی کیلیں

    گہرائی میں بہتا پانی اور چٹانیں

    اور ہوا میں دو بازو شل

    اس مٹھی سے اس مٹھی تک حشر بپا تھا

    پانی اور ہوا کے شور میں شریانوں کا خون ہو جیسے

    اور تناؤ چیخ رہا ہو

    اپنی آنکھیں کھول کے دیکھو

    رسی بن گئے ہاتھ تمہارے

    تم خود اپنا کفارہ ہو

    ہیلے لو یاہ، ہیلے لو یاہ

    اب جی اٹھو جشن مناؤ

    لمبے سفر سے تم کو آج نجات ملی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے