Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

روشنی گل نہ کرو

حرمت الااکرام

روشنی گل نہ کرو

حرمت الااکرام

MORE BYحرمت الااکرام

    روشنی گل نہ کرو ورنہ کسی سوگ کا زہر

    ان دریچوں کے حسیں رنگ پہ چھا جائے گا

    سخت جاں کہر کی مانند فضاؤں کا سکوت

    نکہت و نور کے آہنگ پہ چھا جائے گا

    روح میں تیرتا جاتا ہے اجالوں کا سرور

    جیسے ان شمعوں کی ایک ایک کرن ساقی ہے

    ابھی ڈھلکا ہی کہاں پچھلے پہر کا آنچل

    روشنی گل نہ کرو رات ابھی باقی ہے

    نقرئی کرنوں کے گہوارے میں سوئی ہوئی رات

    جانے کیا ہے کہ ہر آواز پہ چونک اٹھتی ہے

    اجنبی بن کے بلاتا ہے دھڑکتا ہوا دل

    زندگی اپنے ہی انداز پہ چونک اٹھتی ہے

    روشنی گل نہ کرو ورنہ یہ سونے در و بام

    اپنے ہی سایوں کے گرداب میں چکرائیں گے

    مری دنیا سے یہ تھم تھم کے گزرتے لمحات

    دکھ کی گھڑیوں کی طرح اور بھی تھم جائیں گے

    اور بے خواب نگاہوں کا تقاضا یہ ہے

    منجمد لمحوں کا شیرازہ بکھرتا جائے

    ساعتیں بڑھتی چلی جائیں ہوا کی صورت

    بہتی ندی کی طرح وقت گزرتا جائے

    دوستو ہمدمو جلنے دو یہ شمعیں ورنہ

    بہکے لمحوں کا قدم اور بہک جائے گا

    مسکرائے گا زبوں کار اندھیروں کا غرور

    وقت کا قافلہ رستے سے بھٹک جائے گا

    وقت کا قافلہ بھٹکا تو وہ رنگیں لمحہ

    منتظر جس کی ہے یہ رات نا آ پائے گا

    منجمد رات نہ پگھلی تو وہ رنگیں لمحہ

    درد کی برف میں دم توڑ کے رہ جائے گا

    وقت کی راہ نہ روکو نہ بجھاؤ شمعیں

    عکس اجالوں کا در و بام پہ لہرانے دو

    منتظر جس کی ہے یہ رات اس اک لمحے کو

    دل کی آغوش تمنا میں سمٹ آنے دو

    روشنی گل نہ کرو ورنہ وہ لمحہ کیا ہے

    اونگھتے زینے پہ افسانے نہ کہہ پائیں گے

    بول پائے گا نہ چلمن کا پر اسرار سکوت

    بام و در رات کا منہ دیکھتے رہ جائیں گے

    تیرگی چھائی تو زلفوں کا مہکتا جادو

    بھول جائے نہ کہیں راہ مرے شانوں کی

    روشنی ہی جنہیں پروان چڑھا سکتی ہے

    سرخیاں مجھ سے نہ چھن جائیں ان افسانوں کی

    روشنی گل نہ کرو ورنہ وہ رنگیں لمحہ

    دل کی آغوش تمنا میں نہ آ پائے گا

    صحن کے قدموں پہ زینوں کی جبیں ہے لیکن

    تیرگی چھائی تو یہ فاصلہ بڑھ جائے گا

    بات مانو کہ اندھیرے کے تھپیڑے کھا کر

    میری امیدوں کے فانوس بھی بجھ جائیں گے

    روشنی گل نہ کرو ورنہ وہ لمحہ کیا ہے

    اونگھتے زینے پہ افسانہ نہ کہہ پائیں گے

    تیرگی چھائی تو پھر صبح نہ ہو پائے گی

    رات کے بعد پھر اک رات چلی آئے گی

    مأخذ:

    (Pg. 49)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے