Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

روشنی کے مینار

منیب الرحمن

روشنی کے مینار

منیب الرحمن

MORE BYمنیب الرحمن

    دو سمندر جہاں آپس میں ملا کرتے ہیں

    میں نے کتنے سحر و شام گزارے ہیں وہاں

    میں نے دیکھی ہے نکلتے ہوئے سورج کی کرن

    اور کل ہوتے ہوئے دن کی شفق دیکھی ہے

    میں نے موجوں کے تلاطم میں گہر ڈھونڈے ہیں

    اور پائے ہیں خزف ریزے بھی

    جال پانی سے جب اک بار نکالا میں نے

    اک گھڑا ریت بھرا ہاتھ آیا

    ثبت تھی مہر سلیماں جس پر

    اور کھولا تو دھوئیں کا بادل

    پیٹ سے اس کے نمودار ہوا

    آدمی کے لیے یہ بہتر ہے

    کہ مقفل ہی رہیں کچھ چیزیں

    یہ فضائیں یہ ستارے یہ فلک

    وقت گرداں کی مسلسل ٹک ٹک

    جانور کیڑے مکوڑے حشرات

    مچھلیاں اور طیور

    اور انسان جو پہلے دن سے

    آخری روز تلک

    موت کی سمت چلا کرتا ہے

    جستجو پر مجھے اکساتے ہیں

    آہ لیکن یہ تلاش

    کر گئی اور بھی حیراں مجھ کو

    کیوں وہ کشتی ہوئی سوراخ زدہ

    جس میں ہم رات کو پار اترے تھے

    راہ چلتے ہوئے مڈبھیڑ ہوئی تھی جس سے

    کس خطا پر وہ جواں قتل ہوا

    کتنے بے بہرہ تھے تہذیب سے اس شہر کے لوگ

    جن کو آتے نہ تھے مہمان نوازی کے طریق

    پھر بھلا کس لیے ان کی خاطر

    ہم نے گرتی ہوئی دیوار کو تعمیر کیا

    راز پر راز چھپا رکھے ہیں اک بوڑھے نے

    اور ہم ہیں کہ پھرا کرتے ہیں

    ہر لرزتے ہوئے سائے کا تعاقب کرتے

    شمع کی لو جسے ہر آن بدل دیتی ہے

    دو سمندر کا جہاں سنگم ہے

    میں بدستور کھڑا رہتا ہوں

    دیکھتا ہوں کبھی اڑتے ہوئے ذرات کا رقص

    کبھی موجوں کو صدا دیتا ہوں

    اور اکثر شب تنہائی میں بیٹھا بیٹھا

    ان جزیروں کو تکا کرتا ہوں

    جن کے جلتے ہوئے، بجھتے ہوئے مینارۂ نور

    میری منزل کا پتہ دیتے ہیں

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    روشنی کے مینار نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے