Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رستگاری

قاضی سلیم

رستگاری

قاضی سلیم

MORE BYقاضی سلیم

    زخم پھر ہرے ہوئے

    پھر لہو تڑپ تڑپ اٹھا

    اندھے راستوں پہ بے تکان اڑان کے لیے

    بند آنکھ کی بہشت میں

    سب دریچے سب کواڑ کھل گئے

    اور پھر

    اپنی خلق کی ہوئی بسیط کائنات میں

    دھند بن کے پھیلتا سمٹتا جا رہا ہوں میں

    خدائے لم یزل کے سانس کی طرح

    میرے آگے آگے اک ہجوم ہے

    جس کو جو بھی نام دے دیا وہ ہو گیا

    میرے واسطے سے سب کے سلسلے

    بندھے ہوئے ہیں سب کی موت زندگی

    میرے واسطے سے ہے

    زمین و آسماں کے بیچ

    جس کو بھی پناہ نہ مل سکے

    وہ آئے میرے ساتھ ساتھ

    منتظر ہے آج بھی

    فضا جو لفظ لفظ پر محیط ہے

    عمیق اور بسیط ہے

    مجھے بھی آج تک نہ مل سکا

    تماشا گاہ روز و شب کا بیج

    اپنے طور پر

    نئے سرے سے جس کو بو سکوں

    کہاں کے سلسلے

    کیسے واسطے

    رگوں میں صرف اس قدر لہو بچا ہے

    پنکھ پنکھ میں

    کچھ ہوا سمیٹ کر

    آخری اڑان بھر سکوں

    بے محابہ سوچ

    آندھیوں سی سوچ میں

    صرف ہو رہا ہوں میں

    ہر تھپیڑا مرے نقش چاٹ چاٹ کر

    دھند بن رہا ہے

    دھند گہری ہو رہی ہے

    گزرتے وقت سے میں جڑ رہا ہوں

    جڑ گیا ہوں

    اپنا کام کر چکا ہوں

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    رستگاری نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے