Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

روح آشوب

علی مینائی

روح آشوب

علی مینائی

MORE BYعلی مینائی

    میں داستانوں میں کھو گیا ہوں

    جہاں پہ ہر آنکھ بے مروت

    جہاں پہ ہر شکل اجنبی ہے

    جہاں اندھیروں میں بے نیازی

    جہاں اجالوں میں بے رخی ہے

    جہاں شب و روز کا تسلسل

    جنوں کو زنجیر ہو گیا ہے

    جہاں ہر اک ساز کا ترنم

    جہاں ہر اک دل ہے زخم خوردہ

    ہر ایک امید سر بہ زانو

    ہر ایک احساس زرد رو ہے

    نہ اب مرے ہاتھ میں قلم ہے

    نہ اب مرے لب پہ مدعا ہے

    نہ آرزو ہے نہ کچھ تقاضا

    نہ کوئی شکوہ نہ کوئی غم ہے

    نہ درد دل ہے نہ چشم نم ہے

    یہ کیسی دنیا میں قید ہوں میں

    یہ کن زمانوں میں کھو گیا ہوں

    مرے رفیقو مجھے بچاؤ

    تلاش کرکے کہیں سے لاؤ

    وہ میری دنیا حقیقتوں کی

    وہ میری دنیا صداقتوں کی

    وہ میری یادوں کی شوخ دنیا

    جو آب کہیں اور بس رہی ہے

    اسے صدا دو اسے بلاؤ

    کہ میں فسانوں میں کھو گیا ہوں

    میں وقت کی رات کا مسافر

    میں گور احساس کا مجاور

    گزشتہ لمحوں شکستہ چہروں

    بجھے مکانوں میں کھو گیا ہوں

    کوئی مجھے ڈھونڈنے تو آئے

    کوئی مرا کھوج تو لگائے

    وجود کے واہموں سے پیچھے

    عدم کے صحرائے بے نشاں میں

    مرے تخیل کے زرد پیکر

    جو شہر تخلیق کر چکے ہیں

    انہیں سنوارے انہیں بسائے

    محبتوں سے عبادتوں سے

    چراغ آنکھوں کی روشنی سے

    مرے ستاروں کو جگمگائے

    مری زمینوں کو نور بخشے

    ہزارہا چاند اور سورج

    مری جبیں پر بجھے ہوئے ہیں

    کھڑا ہوں پاتال پر ازل کے

    میں آسمانوں میں کھو گیا ہوں

    نہ میں کسی لب پہ جھلملایا

    نہ میں کسی گوش ہی میں اترا

    نہ صفحۂ سادہ کی جبیں پر

    کسی نے مدت سے مجھ کو لکھا

    نہ میرے معنی نہ کوئی صورت

    نہ کہنے والے سے کوئی رشتہ

    نہ سننے والے سے کوئی نسبت

    ہوں ایک حرف قدیم گویا

    نئی زبانوں میں کھو گیا ہوں

    یہ میری یادوں کے سرد سائے

    یہ میرے خوابوں کے زرد چہرے

    رفاقتوں کے نحیف بازو

    عداوتوں کے شکستہ خنجر

    گزشتہ رعنائیوں کے پیکر

    پرانی راہیں پرانے منظر

    میں جن بہانوں سے جی رہا تھا

    انہی بہانوں میں کھو گیا ہوں

    میں داستانوں میں کھو گیا ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے