روٹھی ہوئی نیند آنے سے پہلے
یوں آج ان آنکھوں سے خفا نیند ہوئی ہے
ہم اس کو منائیں بھی تو کس طرح منائیں
خاموش ستاروں میں کوئی خواب سجائیں
یادوں سے کہیں تم ہی ذرا پلکوں میں آؤ
ان ہونٹوں کو زلفوں کو نگاہوں کو بلاؤ
اس چہرے کی شادابئ خوش رنگ کو چومیں
اس شوخ کی ہر بات پہ ہر لفظ پہ جھومیں
اس جسم کے ہر پھول کو آنکھوں سے لگائیں
کچھ پچھلی ملاقاتوں کو پہلو میں بٹھائیں
گزرے ہوئے لمحات کی تصویر بنائیں
تاریک فضاؤں میں کوئی رنگ ابھاریں
یوں لمحہ بہ لمحہ یہ شب صبر گزاریں
یا رونے لگیں درد و غم و فکر کے مارے
ناکام امنگوں سے کہیں آنسو بہائیں
مجبوریٔ ایام کے صحراؤں میں بھٹکیں
زخموں کے سمندر میں کوئی ناؤ چلائیں
سینے کے ہر اک داغ کو کانٹوں سے ٹٹولیں
کچھ شکوے لب غم پہ بلا لائیں کہیں سے
احساس کے چہرے پہ یوں ہی ڈالیں خراشیں
آہوں سے کبھی اشکوں سے لمحوں کو سنواریں
یوں لمحہ بہ لمحہ یہ شب صبر گزاریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.