تم آخر اس قدر کیوں رو رہی ہو
بدشگونی مت کرو
یہ تو دعائیں مانگنے کا وقت ہے
شاید وہ
''ہاں'' کہہ دیں
چلو اٹھو
یہ اپنے سارے آنسو
ذات کی تکریم کی باتیں
یہ اپنا آگہی کا فلسفہ
سب ضبط کے سرپوش سے ڈھانکو
نظر نیچی رہے
بے چارگی کی شال
ماتھے تک گھسیٹو
اور
اپنے کانپتے ہاتھوں سے
اپنی ذات کا یہ خوان
ان کے سامنے چن دو
خدا رکھے بڑے تاجر ہیں
گہری ہے نظر ان کی
تمہاری سانولی رنگت
اور اس پر ہوش کی باتیں
مجھے تو ہول آتا ہے
کہیں وہ
''نا''
نہ کہہ دیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.