Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سب مایا ہے

ابن انشا

سب مایا ہے

ابن انشا

MORE BYابن انشا

    سب مایا ہے، سب ڈھلتی پھرتی چھایا ہے

    اس عشق میں ہم نے جو کھویا جو پایا ہے

    جو تم نے کہا ہے، فیضؔ نے جو فرمایا ہے

    سب مایا ہے

    ہاں گاہے گاہے دید کی دولت ہاتھ آئی

    یا ایک وہ لذت نام ہے جس کا رسوائی

    بس اس کے سوا تو جو بھی ثواب کمایا ہے

    سب مایا ہے

    اک نام تو باقی رہتا ہے، گر جان نہیں

    جب دیکھ لیا اس سودے میں نقصان نہیں

    تب شمع پہ دینے جان پتنگا آیا ہے

    سب مایا ہے

    معلوم ہمیں سب قیس میاں کا قصہ بھی

    سب ایک سے ہیں، یہ رانجھا بھی یہ انشاؔ بھی

    فرہاد بھی جو اک نہر سی کھود کے لایا ہے

    سب مایا ہے

    کیوں درد کے نامے لکھتے لکھتے رات کرو

    جس سات سمندر پار کی نار کی بات کرو

    اس نار سے کوئی ایک نے دھوکا کھایا ہے؟

    سبب مایا ہے

    جس گوری پر ہم ایک غزل ہر شام لکھیں

    تم جانتے ہو ہم کیوں کر اس کا نام لکھیں

    دل اس کی بھی چوکھٹ چوم کے واپس آیا ہے

    سب مایا ہے

    وہ لڑکی بھی جو چاند نگر کی رانی تھی

    وہ جس کی الھڑ آنکھوں میں حیرانی تھی

    آج اس نے بھی پیغام یہی بھجوایا ہے

    سب مایا ہے

    جو لوگ ابھی تک نام وفا کا لیتے ہیں

    وہ جان کے دھوکے کھاتے، دھوکے دیتے ہیں

    ہاں ٹھوک بجا کر ہم نے حکم لگایا ہے

    سب مایا ہے

    جب دیکھ لیا ہر شخص یہاں ہرجائی ہے

    اس شہر سے دور اک کٹیا ہم نے بنائی ہے

    اور اس کٹیا کے ماتھے پر لکھوایا ہے

    سب مایا ہے

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    سلمان علوی

    سلمان علوی

    مأخذ :
    • کتاب : Is Basti ke ik Kooche Men (Pg. 49)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے