Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سنبھل کر چل

یامین

سنبھل کر چل

یامین

MORE BYیامین

    سنبھل کر چل

    بہت گہرا اندھیرا ہے

    تمہیں غاروں میں ایسا غار کم ہی مل سکے گا

    یہاں دھرتی نہیں کچھ آسماں سا ہے

    درخت اس نیلی چھت کے ساتھ یوں چپکے ہیں

    جیسے یہ اسی امبر کا حصہ ہوں

    کئی دن سے یہ سب نیلے درخت اس آسماں سے اگ رہے ہیں

    ابھی میں تم سے کیا کہنے لگا تھا

    سنبھل کر

    ہاں مجھے کہنا تھا

    کہ اس غار سے نکلیں تو شاید آسماں سے ہم زمیں دیکھیں

    مگر ہم تو زمیں پر تھے

    یہ کیسے آسماں پر آ گئے ہیں

    خلا تو اس زمیں پر بھی بہت ہے

    مگر ہم آسماں اس کو نہیں کہتے

    زمیں تو آسماں پر بھی بہت ہے

    مگر ہم اس کو دھرتی کیسے کہہ دیں

    چلو اس غار سے ہو کر نکلتے ہیں کسی جانب

    سنبھل کر

    ہاں سنبھل کر چل

    یہاں پر روشنی اتنی زیادہ ہے

    کہ آنکھوں میں اندھیرا بھر گیا ہے

    مأخذ:

    دھوپ کا لباس (Pg. 102)

    • مصنف: یامین
      • ناشر: مطبوعات نقاط، اسلام آباد
      • سن اشاعت: 2012

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے