Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

صندل کی خوشبو اور سانپ

پرویز شہریار

صندل کی خوشبو اور سانپ

پرویز شہریار

MORE BYپرویز شہریار

    کوئی افعی ہے

    جو چندن کے پیڑ کی خوشبو سے مخمور ہو اٹھتا ہے

    اس کی شاخوں اس کے پتوں سے لپٹ کر

    نہ جانے کیا ڈھونڈتا رہتا ہے

    جیسے چاند کی تاک میں ہر دم چکور رہتا ہے

    جیسے چاند کی گھات میں کوئی میگھ کا کالا چور رہتا ہے

    اور پھر ایک پل ایسا بھی آتا ہے

    جب وہ چاند کو اپنی بانہوں میں بھر لیتا ہے

    دنیا کی نگاہوں سے بچا کر اپنی آغوش میں ڈھانپ لیتا ہے

    سفیدی ظلمت میں حل ہو جاتی ہے

    روشنی تاریکی میں بدل جاتی ہے

    لیکن

    یہ تاریکی ہی اصلاً تخلیق کا منبع ہے

    من کا افعی بھی

    رہنا چاہتا ہے

    تیرے گرد و پیش

    گو تری زلف کوئی شنکر کی جٹا بھی نہیں

    پھر کیوں یہ افعی

    تیری گردن تیرے ناف تن میں حمائل ہونا چاہتا ہے

    بار بار

    تیرے صندل بدن کی خوشبو

    کوئی امرت کوئی سوم رس بھی نہیں،

    پھر کیوں یہ دشٹ راہو کیتو کی طرح

    پینا چاہتا ہے اسے بوند بوند چال بازی سے

    تاریکی ہی تیرا مقدر ٹھہرا

    تیرا مسکن بھی تاریک ہے

    اے ذوالقرنین

    ظلمت ہی تو آب حیات کا سر چشمہ ہے

    تیرا سکون تیرا قرار بھی تاریک ہے

    تاریکی ہی اصل منبع نور ہے

    تخلیق کائنات کا شعور ہے

    بادل جب چھٹتا ہے

    چاند اور بھی دمکتا ہے

    میگھ دوت کے کالے گھنے حلقے سے نکل کر

    چاند اور بھی دودھیا پر نور ہو جاتا ہے

    صندل کے شجر سے لپٹ کے سانپ

    اور بھی مسرور ہو جاتا ہے

    لا شعور سے شعور کا سفر ختم ہو جاتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے