Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سنجیونی

MORE BYافضل حسین افضل

    بے سبب جانے کیوں اس روز طبیعت تھی اداس

    سرمئی شام تھی دل کش تھی شفق کی لالی

    خوش نوا شوخ پرندوں کی بھی سرگوشی تھی

    نکہتیں سبزہ نوخیز پہ تھیں مست خرام

    رقص آمادہ تھے سرمست ہوا کے جھونکے

    اور دریا کی خوش آہنگ مچلتی موجیں

    خنک وادی میں ترنم ہو رمیدہ جیسے

    ہر طرف حسن طرب خیز کا عالم تھا مگر

    جانے کیا بات تھی اس روز طبیعت تھی اداس

    شام ڈھلنے کو تھی بیٹھا تھا میں ساحل کے قریب

    منہمک کپڑے بدلنے میں تھی وہ غسل کے بعد

    تر بہ تر بھیگی ہوئی ساری میں بدمست شباب

    گورے گدرائے ہوئے سینوں کا بھرپور گداز

    ابھرے ابھرے سے کٹوروں کے کتھئی بوٹے

    اطلسی گالوں پہ پانی کے سیم گوں قطرے

    نرگسی آنکھوں کے پیالوں میں شراب احمر

    شوخ یاقوت فام ہونٹ کمال آذر

    پنڈلیاں کولہے کمر ناف الٰہی توبہ

    کاسنی دھوپ کے پرتو میں دم انگڑائی

    ایسی اوسان ربا سانولی وینس کہ جسے

    شیخ بھی دیکھ لے اک بار تو تقویٰ بھولے

    دیکھتے دیکھتے نبضوں میں حرارت پھوٹی

    تھا جو اعصاب پہ یک بارگی ٹوٹا وہ جمود

    سر اٹھانے لگے بے باک سرپھرے جذبات

    اس طرح دل میں سلگنے لگے خواہش کے الاؤ

    جیسے شریانوں میں رقصاں کوئی چنگاری ہو

    جیسے سنجیونی بوٹی کی سحر کاری ہو

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے