Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سپنے میں سپنا دیکھا تھا

گوبند پرساد

سپنے میں سپنا دیکھا تھا

گوبند پرساد

MORE BYگوبند پرساد

    دلچسپ معلومات

    (ناصر کاظمی کو یاد کرتے ہوئے)

    سپنے میں سپنا دیکھا تھا

    نور کا اک دریا بہتا تھا

    نغمہ بھی وہ کیا نغمہ تھا

    آہ سے میری جو اپجا تھا

    جانے کیا ہونے والا تھا

    ہر منظر سہما سہما تھا

    ٹھہرے پانی میں ہلچل تھی

    پتھر کس نے پھینک دیا تھا

    سناٹے کے باہر بھیتر

    بس میں ہی چپ چاپ کھڑا تھا

    چہرے پر صحرا کا منظر

    آنکھوں میں دریا دیکھا تھا

    دل کے صحرا میں جانے کیوں

    ایک سمندر چیخ رہا تھا

    بجلی سی وہ کیا چمکی تھی

    پانی سا وہ کیا برسا تھا

    ظاہر میں وہ خوش تھا لیکن

    اندر سے ٹوٹا ٹوٹا تھا

    کل اس کی سوکھی آنکھوں سے

    ایک سمندر جھانک رہا تھا

    چھوڑو اب وہ پہلی باتیں

    سمجھو اک سپنا دیکھا تھا

    اشکوں کی قندیل جلا کر

    کوئی رستہ دیکھ رہا تھا

    تیرے آنے سے پہلے بھی

    اس جنگل میں پھول کھلا تھا

    سنتے ہیں وہ ہم سے بچھڑ کے

    کھویا کھویا سا رہتا تھا

    مأخذ:

    صحرا کی ہوک (Pg. 103)

    • مصنف: گوبند پرساد
      • ناشر: عرشیہ پبلی کیشنز، دہلی
      • سن اشاعت: 2011

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے