سپنوں کا جہاں
محنت کا کڑا دن ڈھلتے ہی
جب رات سہانی آتی ہے
جب چاند ستاروں سے فطرت
آکاش کی مانگ سجاتی ہے
جب بربط و نے بج اٹھتے ہیں
پائل کی صدا لہراتی ہے
تب نیند سے بوجھل آنکھوں میں
سپنوں کی وہ پریاں آتی ہیں
سن سن کے مدھر لوری جن کی
دکھتا ہوا دل سو جاتا ہے
دکھتا ہوا من سو جاتا ہے
اور رات ڈھلے سپنوں کا جہاں
یوں لگتا ہے جیسے راحت جاں
سپنوں کے جہاں میں اے ہمدم
محبوب کی قربت ہوتی ہے
دیدار کی ساعت ہوتی ہے
اس ساعت رنگیں میں پنہاں
دامن کی ہوا زلفوں کی مہک
ہونٹوں کی لپک بانہوں کی لچک
محرابیں امنڈتے سینوں کی
سرشار محبت کرتی ہیں
اور رات پگھلتی رہتی ہے
سپنوں کے جہاں میں ہم دونوں
اک پیڑ کے نیچے بیٹھے ہوئے
مہتاب کو تکتے رہتے ہیں
پھر صبح کا تارا اگتا ہے
دنیا میں سحر ہو جاتی ہے
مأخذ:
نوائے خونچکاں (Pg. 106)
- مصنف: ظہیر ناشاد دربھنگوی
-
- ناشر: مہ جبیں کتاب گھر، دربھنگہ، بہار
- سن اشاعت: 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.