Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شاعر

MORE BYرفعت سروش

    دلچسپ معلومات

    (خود کلامی)

    کل میں جب عالم تنہائی میں تھا

    دل نے چپکے سے کہا

    کوئی رنگین سا افسانہ سناؤ

    کوئی ماضی کا جنوں خیز ترانہ چھیڑو

    کوئی سرشاریٔ الفت کی کہانی دہراؤ

    میں ذرا دیر تو خاموش رہا

    دیکھ کر دل کو مگر میں نے مسلسل بیتاب

    اس کی تسکین کی خاطر یہ کہا

    میرا ماضی کہ ہے یادوں کا مزار

    اپنے ہاتھوں جسے تعمیر کیا ہے میں نے

    اب بھلا کیوں اسے مسمار کروں

    اب بجز خاک کے اس قبر میں کیا رکھا ہے

    زندگی جس سے عبارت تھی وہ آشفتہ سری

    تجربہ بن کے مری روح میں پیوستہ ہے

    بیتے لمحے کبھی واپس نہیں آتے اے دل

    یہ جہاں راہ عمل ہے جس پر

    کارواں لمحوں کے دن رات بڑھے جاتے ہیں

    اف وہ کم فہم جو رستے میں ٹھہر جاتے ہیں

    اپنے ہی ماضی کے مرقد کے مجاور بن کر

    اور مرقد پہ جلاتے ہیں جو اشکوں کے چراغ

    زندگی گریہ نہیں نغمہ ہے

    زندگی خار نہیں غنچہ ہے

    زندگی راکھ نہیں شعلہ ہے

    زندگی موج صبا ہے اے دل

    زندگی گل کے مہکنے کی ادا ہے اے دل

    مجھ کو احساس ہے اب خاک وطن کو ہے ضرورت میری

    گلشن امن و محبت کو ہے حاجت میری

    تجھ کو اے دل مرا نغمہ بن کر

    چھپ کے اس خاک کے ذروں میں دھڑکنا ہوگا

    رہ کے ہر غنچہ کے پہلو میں چٹکنا ہوگا

    اے مرے دل تجھے اس طرح دھڑکنا ہوگا

    یہ سپاہی یہ مرے دیش کے خوددار جواں

    جن کے ہاتھوں میں ہیں آزادئ انساں کے نشاں

    مجھ کو محسوس ہو میں بھی ہوں انہیں میں شامل

    اے مرے دل تجھے اس طرح دھڑکنا ہوگا

    علم و سائنس کے افلاک کے روشن مہتاب

    جن کی آنکھوں میں پلا کرتے ہیں تخلیق کے خواب

    مجھ کو محسوس ہو میں بھی ہوں انہیں میں شامل

    اے مرے دل تجھے اس طرح دھڑکنا ہوگا

    یہ مرے دیش کے مزدور یہ دہقاں یہ عوام

    جن کے ہاتھوں میں ہے تعمیر و ترقی کی لگام

    مجھ کو محسوس ہو میں بھی ہوں انہیں میں شامل

    میں تہی دست ہوں کیا پیش وطن نذر کروں

    جان و دل فکر و نظر عظمت فن نذر کروں

    مأخذ:

    Raushni Ka Safar (Pg. e-74 p-75)

    • مصنف: رفعت سروش
      • اشاعت: 1974
      • ناشر: ادارۂ اشاعت اردو، امروہہ، یو، پی۔
      • سن اشاعت: 1974

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے