Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شاعر کی دنیا

امیر اورنگ آبادی

شاعر کی دنیا

امیر اورنگ آبادی

MORE BYامیر اورنگ آبادی

    ہوتا ہوں جب میں تنہا یہ سوچتا ہوں اکثر

    آبادیاں ہیں اچھی یا جنگلوں کے منظر

    شاعر ہوں میں مرا ہو مسکن الگ جہاں سے

    شہروں کے شور و غل سے تاریک آسماں سے

    سائے میں پیڑ کے میں بستر لگاؤں اپنا

    ٹھنڈی ہوا ہو آتی بہتا ہو صاف دریا

    رنگینیاں شفق کی دل کو مرے لبھائیں

    شمس و قمر جہاں کے قصے نئے سنائیں

    قدرت کا ہم زباں ہوں اور اس کے بھید پاؤں

    گہرائیوں میں اس کی گویا اتر میں جاؤں

    2

    پر عقل کا ہے کہنا یہ سب غلط ہے ناداں

    گونگی ہے تیری قدرت منظر ہیں اس کے بے جاں

    بیکار ہے اگر تو دشت و جبل بسائے

    بے صرفہ ہے اگر تو ہمدم انہیں بنائے

    شاعر تجھے ہیں کہتے ہے عشق تیرا جینا

    فطرت ہے پاک تیری ہے قلب طور سینا

    تو نور سرمدی کی ہے جھلکیاں دکھاتا

    انساں کو آسماں کی سیریں ہے تو کراتا

    تیرا قلم جہاں میں ہلچل سی ڈالتا ہے

    ڈوبے ابھارتا ہے گرتے سنبھالتا ہے

    3

    پر کیوں تجھے اے شاعر بستی سے ہے کدورت

    آبادیوں میں پل کر آبادیوں سے نفرت

    انساں اور اس کی فطرت پرکھی نہیں ہے تو نے

    عالم اور اس کی وسعت پائی نہیں ہے تو نے

    ماتم کہیں بپا ہے خوشیاں کہیں ہیں ہوتی

    اقبال ہے کہیں تو قسمت کہیں ہے سوتی

    جو اک طرف قضا کے طوفان آ رہے ہیں

    تو اک طرف سحاب رحمت بھی چھا رہے ہیں

    تیرا ہے رتبہ عالی اس بزم زندگی میں

    آ آ شریک ہو جا اس رزم زندگی میں

    آلام کو گھٹا دے آسائشیں بڑھا دے

    شمع سخن جلا کر سب ظلمتیں ہٹا دے

    آ کب سے منتظر ہے آدم کا یہ گھرانا

    آباد اس میں ہو جا تیری یہی ہے دنیا

    مأخذ:

    Man ki Bansuri (Pg. e-79 p-66)

    • مصنف: امیر اورنگ آبادی
      • اشاعت: 1930
      • ناشر: مطبع عہد آفرین، دکن
      • سن اشاعت: 1930

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے