Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شاعر کی تمنائیں

قیصر امراوتوی

شاعر کی تمنائیں

قیصر امراوتوی

MORE BYقیصر امراوتوی

    دلچسپ معلومات

    1930

    امنگیں دل سے اٹھ اٹھ کر تخیل میں سنورتی ہیں

    مرے ظلمت کدہ میں عرش سے حوریں اترتی ہیں

    وہ میری حسرتیں وہ آرزوئیں وہ تمنائیں

    جو بر آئیں تو دنیا کے جہنم سرد ہو جائیں

    یقیں ہوتا ہے دل کو جادۂ حق سے گزرنا ہے

    مجھے مستقبل انسانیت تعمیر کرنا ہے

    اٹھوں اٹھ کر نظام محفل ہستی بدل ڈالوں

    بڑھوں بڑھ کر بدی کی قوتوں کا سر کچل ڈالوں

    سراپا سوز ہو کر گرم کر دوں قلب ہستی کو

    تپش اندوزیوں کا درس دوں سکان پستی کو

    ضمیر و فکر انسانی کی آزادی کا خواہاں ہوں

    میں نسل و رنگ و خوں کے امتیازوں سے گریزاں ہوں

    یہ بزم رنگ و بو محروم‌ رنگ و بو نہ ہو جائے

    مجھے ڈر ہے کہ یہ دنیا مقام ہو نہ ہو جائے

    سمیٹوں مرکز انسانیت پر ظلم برہم کو

    سکھاؤں احترام زندگی اولاد آدم کو

    وقار آدمیت سے خرد کو آشنا کر دوں

    گزار عشق سے آئینۂ دل کی جلا کر دوں

    حقیقت آشنائے ذوق کر دوں کج نگاہوں کو

    جگہ دیں نیکیوں میں یہ مرے رنگیں گناہوں کو

    مٹا کر امتیاز نیک و بد سب ایک ہو جائیں

    خدا بھی ایک ہے بندے بھی اس کے ایک ہو جائیں

    نہ گلچیں ہو نہ صیاد‌ ستم راں کی ستم رانی

    نہ گل کی چاک دامانی نہ غنچوں کی پریشانی

    نہ طوفاں ہو نہ طوفاں میں غریبوں کا جہاز آئے

    خدایا ہم فریب کشتی و ساحل سے باز آئے

    یہ میری حسرتیں یہ آرزوئیں یہ تمنائیں

    جو بر آئیں تو دنیا کے جہنم سرد ہو جائیں

    مری خاموش راتوں میں بھی اک ہلچل سی رہتی ہے

    دعا کرتا ہوں میں انسانیت آمین کہتی ہے

    مأخذ:

    Tufan-o-Sahil (Pg. 40)

    • مصنف: قیصر امراوتوی
      • اشاعت: 1958
      • ناشر: عبد الحفیظ خان
      • سن اشاعت: 1958

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے