Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شام کا پہلا تارا

زہرا نگاہ

شام کا پہلا تارا

زہرا نگاہ

MORE BYزہرا نگاہ

    دلچسپ معلومات

    This nazm was dear to Zehra Nigah like her child, which was why she wrote one more part of it in old age.

    جب جھونکا تیز ہواؤں کا

    کچھ سوچ کے دھیمے گزرا تھا

    جب تپتے سورج کا چہرہ

    اودی چادر میں لپٹا تھا

    جب سوکھی مٹی کا سینہ

    سانسوں کی نمی سے جاگا تھا

    ہم لوگ اس شام اکٹھے تھے

    جس نے ہمیں ہنس کر دیکھا تھا

    وہ پہلا دوست ہمارا تھا

    وہ شام کا پہلا تارا تھا

    جو شاید ہم دونوں کے لئے

    کچھ وقت سے پہلے نکلا تھا

    جب جھلمل کرتا وہ کمرہ

    سگرٹ کے دھوئیں سے دھندلا تھا

    جب نشۂ مے کی تلخی سے!

    ہر شخص کا لہجہ میٹھا تھا

    ہر فکر کی اپنی منزل تھی

    ہر سوچ کا اپنا رستہ تھا

    ہم لوگ اس رات اکٹھے تھے

    اس رات بھی کیا ہنگامہ تھا

    میں محو مدارات عالم

    اور تم کو ذوق تماشا تھا

    موضوع سخن جس پر ہم نے

    رائے دی تھی اور سوچا تھا

    دنیا کی بدلتی حالت تھی

    کچھ آب و ہوا کا قصہ تھا

    جب سب لوگوں کی آنکھوں میں

    کمرے کا دھواں بھر آیا تھا

    تب میں نے کھڑکی کھولی تھی!

    تم نے پردہ سرکایا تھا

    جس نے ہمیں دکھ سے دیکھا تھا

    وہ پہلا دوست ہمارا تھا

    وہ شام کا پہلا تارا تھا

    جو شاید ہم دونوں کے لئے

    اس رات سحر تک جاگا تھا

    وہ شام کا پہلا تارا تھا

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    فاروق شیخ

    فاروق شیخ

    RECITATIONS

    عذرا نقوی

    عذرا نقوی,

    عذرا نقوی

    شام کا پہلا تارا عذرا نقوی

    مأخذ:

    sham ka pahla tara (Pg. 15)

    • مصنف: Zehra Nigah
      • اشاعت: 1980
      • سن اشاعت: 1980

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے