Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شبنم

MORE BYروش صدیقی

    کیا یہ تارے ہیں زمیں پر جو اتر آئے ہیں

    یا وہ موتی ہیں کہ جو چاند نے برسائے ہیں

    کیا وہ ہیرے ہیں جو صحرا نے پڑے پائے ہیں

    نہ بہت دور پہنچ جائے مری بات کہیں

    اپنے آنسو تو نہیں بھول گئی رات کہیں

    یہ کہانی بھی سنائی ہے زمیں نے اکثر

    کہکشاں جاتی ہے جب پچھلے پہر اپنے گھر

    پھینکتی جاتی ہے ہنستی ہوئی لاکھوں گوہر

    اور ہر صبح کو یہ کھیل رچا جاتا ہے

    ان کو خورشید کی پلکوں سے چنا جاتا ہے

    یہ بھی سنتے ہیں کہ یہ سات سمندر ہر روز

    شفق شام کی کشتی میں سجا کر ہر روز

    نذر دیتے ہیں ثریا کو یہ گوہر ہر روز

    پھر ثریا انہیں ہنس ہنس کے لٹا دیتی ہے

    خوب چنتی ہے زمیں اور دعا دیتی ہے

    جس طرح باغ کے پھولوں کو چمن پیارا ہے

    بن میں جو کھلتی ہیں کلیاں انہیں بن پیارا ہے

    یوں ہی شبنم کو بھی اپنا ہی وطن پیارا ہے

    کہکشاں روز بلا کر اسے بہکاتی ہے

    پر یہ دامن میں زمیں کے ہی سکوں پاتی ہے

    مأخذ:

    اردو کی نئی کتاب (Pg. 122)

    • مصنف: عتیق احمد صدیقی, اطہر پرویز, شہریار, ثریا حسین
      • ناشر: نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹرینگ، نئی دہلی
      • سن اشاعت: 1987

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے